سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم شوہر پر سوگ کے دوران رنگین کپڑا نہ پہنیں، سوائے ایسے کپڑے کے جو کچھ سفید ہو اور کچھ رنگین ہو۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 621]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجنائز، باب احداد المراة على غير زوجها، رقم: 1279 . مسلم، كتاب الطلاق، باب وجوب الاحداد فى عدة الوفاة، رقم: 1490 .»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 621 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 621
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہیں، صحابیات رضی اللہ عنہم نے ان احادیث پہ عمل کرکے لوگوں کے سامنے نمونہ پیش کیا۔ جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے سیّدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر جب ام المؤمنین سیّدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو ملی تو (ام المومنین سیّدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا) نے تیسرے دن صفرہ (خوشبو) منگوا کر اپنے دونوں رخساروں اور بازوؤں پر ملی اور فرمایا کہ اگر میں نے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ ”کوئی عورت جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو، اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ شوہر کے سوا کسی کا سوگ تین دن سے زیادہ منائے اور شوہر کا سوگ چار مہینے دس دن کرے تو مجھے اس وقت اس خوشبو کے استعمال کی ضرورت نہیں تھی۔ “(بخاري، کتاب الجنائز، رقم: 1280) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا جس عورت کا خاوند فوت ہو جائے، اس کا سوگ (عدت) چار مہینے دس دن ہے۔ لیکن اگر عورت حاملہ ہے تو اس کی عدت وضع حمل ہے۔ مذکورہ بالا حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا سوگ کی حالت میں عورت کو سرمہ نہیں لگانا چاہیے اور اسی طرح کوئی بھی ایسی چیز جس سے زینت کا اظہار ہوتا ہو وہ منع ہے، مثلاً: مہندی لگانا یا زیورات پہننا وغیرہ۔