اسی سند سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام کی ابتدا اجنبیت سے ہوئی اور اس کی انتہا بھی اجنبیت پر ہو گی۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الايمان/حدیث: 57]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الايمان، باب بيان ان الاسلام بدا غريباو . . . . .، سنن ترمذي، رقم: 2629 . سنن ابن ماجه، رقم: 3986»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 57 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 57
فوائد: معلوم ہوا اسلام شروع میں اجنبی تھا اور اس کو کوئی جانتا نہیں تھا اور لوگ اسلام کو قبول کرنے کے لیے تیار نہ تھے اور لوگوں نے اس کو مٹانے کی کوشش کی۔ لیکن آہستہ آہستہ اسلام پھیلا۔ اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے زمانہ کے بعد پھر دین اسلام سے لوگ دور ہوتے گئے، اسلام کو ماننے والوں نے اغیار کے طریقوں کو اپنا لیا اور نئی نئی چیزیں اسلام میں شامل کرلیں۔ موجودہ زمانہ میں بھی چند لوگ اسلام پر کاربند ہیں۔ اگرچہ مسلمان کثیر تعداد میں ہیں لیکن اسلام کے احکامات پر عمل پیرا نہیں ہیں۔