الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند اسحاق بن راهويه
كتاب العلم
علم کی اہمیت و فضیلت کا بیان
2. بےسند اور موضوع روایت سے اجتناب کرنا
حدیث نمبر: 3
(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ حُمَيْدُ بْنُ هَانِئٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يُحَدِّثُكُمْ نَاسٌ بِأَحَادِيثَ لَمْ تَسْمَعُوهَا أَنْتُمْ وَلا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ" .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایک ایسا وقت بھی آئے گا کہ لوگ تمہیں ایسی ایسی احادیث سنائیں گے جنہیں نہ تم نے سنا ہو گا، نہ تمہارے آباء و اجداد نے، پس تم ان لوگوں اور ان روایات سے اجتناب کرنا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 3]
تخریج الحدیث: «مسلم، باب النهي عن الرواية الخ، رقم: 6۔ مسند احمد: 2/ 321۔ صحيح ابن حبان، رقم: 6766»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 3 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 3  
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کوئی بھی حدیث ہو اس کو اچھی طرح جانچ لینا چاہیے،
بےسند اور موضوع روایات بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
کیونکہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹ منسوب کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«من كذب على متعمدا فليتبوا مقعده من النار»
جس نے جان بوجھ کر میری طرف جھوٹ منسوب کیا وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنا لے۔ دیکھیے: [حديث و شرح؛263]
محدثین، محققین کا ہم پر احسان عظیم ہے کہ ان لوگوں نے جہاں احادیث کی صحت و ضعف کو واضح کیا، وہاں تحقیق کے اصول و ضوابط بھی وضع کیے اور بعد والوں کے آسانی پیدا کی۔ «رحمهم الله عليهم اجمعين»
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3