سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، ہم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جن دو مسلمانوں (میاں بیوی) کے تین بچے فوت ہو جائیں جو بلوغت کی عمر کو نہ پہنچے ہوں، انہیں لایا جائے گا حتیٰ کہ انہیں باب جنت پر روک دیا جائے گا، انہیں کہا جائے گا: جنت میں داخل ہو جاؤ، وہ کہیں گے: کیا ہم داخل ہو جائیں جبکہ ہمارے والدین داخل نہیں ہوئے، تو انہیں کہا جائے گا: میں نہیں جانتا دوسری یا تیسری بار میں جنت میں داخل ہو جاؤ اور تمہارے والدین بھی، پس یہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: شفاعت کرنے والوں کی شفاعت انہیں کام نہ آئے گی۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنائز/حدیث: 259]
تخریج الحدیث: «التاريخ الكبير للبخاري: 452/1 . المعجم الكبير للطبراني: 224/24 . اسناده ضعيف واللحديث شواهد فى الصحيحين وغيرهما انطر، بخاري، رقم: 1193 . و مسلم، رقم: 152، 150 . والترمذي، رقم: 1060 .»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 259 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 259
فوائد: مذکورہ بالا حدیث سے معلوم ہوا جس مسلمان کے تین نابالغ بچے فوت ہوجائیں، پھر والدین اس پر صبر کریں اور اللہ ذوالجلال کی رضا پر راضی رہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی وجہ سے انہیں بھی جنت میں داخل فرمائیں گے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ سیّدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ام سلیم! جس کسی مسلمان کے تین بچے مرجائیں وہ اپنے والدین کو جنت میں لے جائیں گے، ان پر اللہ کی رحمت اور فضل کی وجہ سے۔“ میں نے عرض کیا: اور دو بچے بھی (کیا والدین کو جنت میں لے جائیں گے۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو بچوں کا بھی یہی حکم ہے۔“(ادب المفرد، رقم: 149)