سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، ان کی خالہ کی بکری مر گئی تو انہوں نے اسے باہر پھینک دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اس کے چمڑے سے فائدہ کیوں نہ اٹھا لیا؟“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الطهارة /حدیث: 123]
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 123
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہو ا مردار کے چمڑے سے فائدہ اٹھانا جائز ہے۔ بشرطیکہ اس کے چمڑے کو رنگا جائے۔ جیسا کہ سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے۔ ”چمڑے کو جب رنگ لیا جائے تو وہ پاک ہوجاتا ہے۔“(مسلم، کتاب الحیض، رقم: 366۔ سنن ابي داود، کتاب اللباس، رقم: 4123) اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا حرام جانور کے چمڑے کو رنگنے سے وہ پاک ہوجاتا ہے یا صرف حلال جانور کا چمڑا ہی پاک ہوگا۔ ایک حدیث کے الفاظ ہیں: ((اَیُّمَا اِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ۔))(سنن ابن ماجہ، رقم: 3609)”جو بھی چمڑا رنگ دیا جائے وہ پاک ہوجاتا ہے۔“ امام شافعی اور امام نووی ' کا کہنا ہے کہ کتے اور خنزیر کے علاوہ باقی ہر جانور کا چمڑہ رنگنے سے پاک ہوجاتا ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا موقف یہ ہے کہ خنزیر کے علاوہ (کتے سمیت) سب جانوروں کا چمڑہ پاک ہوجاتا ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ اور ایک روایت کے مطابق امام مالک رحمہ اللہ کی رائے یہ ہے کہ رنگنے سے کوئی چمڑہ بھی پاک نہیں ہوتا۔ عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کا موقف ہے کہ جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کا چمڑہ رنگنے سے پاک ہوجاتا ہے اور جن کا گوشت نہیں کھایا جاتا ان کا چمڑہ پاک نہیں ہوتا۔ امام داود ظاہری اور اہل ظاہر کا موقف یہ ہے کہ چمڑہ خواہ کتے کا ہو یا خنزیر کا حدیث کے عموم کی وجہ سے ہر جانور کا چمڑہ پاک ہوجاتا ہے۔ (شرح مسلم للنووی: 2؍ 290۔ نیل الاوطار: 1؍ 115۔ سبل السلام: 1؍44)