الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند عبدالرحمن بن عوف
متفرق
3. حديث انس بن مالك، عن عبدالرحمٰن رضي الله عنهما
3. سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے حدیث
حدیث نمبر: 7
حَدَّثَنَا أَبُو حُذَيْفَةَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ الْمَدِينَةَ وَآخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَينَهُ وَبَينَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ، وَكَانَتْ عِنْدَ الْأَنْصَارِيِّ امْرَأَتَيْنِ. فَعَرَضَ عَلَيْهِ أَنْ يُنَاصِفَهُ أَهْلَهَ وَمَالَهَ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: بَارِكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ، فَأَتَى السُّوقَ فَرَبِحَ شَيْئًا مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ فَرَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ وَضَرٌّ مِنْ صُفْرَةٍ فَقَالَ: «مَهْيَمْ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ؟» قَالَ: تَزَوَّجْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: مَا سُقْتَ إِلَيْهَا؟ قَالَ: وَزْنُ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: «أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ» .
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہا کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ مدینہ تشریف لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان اور سعد بن الربیع الانصاری رضی اللہ عنہ کے درمیان رشتہ اخوت قائم کیا۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے پاس دو بیویاں تھیں، انہوں نے انہیں پیشکش کی کہ وہ ان کے گھر بار اور مال سے آدھا حصہ بانٹ لیں (یعنی ایک بیوی اور آدھا مال) لے لیں۔ چنانچہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کے اہل و مال میں برکت دے، مجھے بازار کی راہ دکھا دیں، اگلے دن وہ بازار گئے اور پنیر اور گھی میں کچھ نفع کمایا، پھر ایک دن انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ان پر حجلہ عروسی کے نشانات تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: اے عبدالرحمٰن کیا معاملہ ہے؟ انہوں نے کہا:، اللہ کے رسول! میں نے انصار کی ایک عورت کے ساتھ شادی کر لی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا:اسے کتنا مہر پیش کیا؟ انہوں نے کہا: کھجور کی گٹھلی کے برابر سونا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی کیوں نہ ہو۔ [مسند عبدالرحمن بن عوف/حدیث: 7]