تخریج: «أخرجه أبوداود، النكاح، باب في رضاعة الكبير، حديث:2059، أبوموسيٰ الهلالي وأبوه مجهولان.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے اور دلائل کی رو سے انھی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:
(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۷ /۱۸۶‘ ۱۸۸) 2. یہ حدیث دلیل ہے کہ وہی رضاعت حرمت ثابت کرتی ہے جو دو سال کی عمر کے دوران میں ہو‘ اس لیے کہ بچہ اسی دودھ سے نشوونما پاتا ہے‘ اس کی ہڈیاں اسی سے مضبوط اور قوی ہوتی ہیں اور اسی سے اس کا گوشت بنتا ہے۔