الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


بلوغ المرام
كتاب النكاح
نکاح کے مسائل کا بیان
13. باب الرضاع
13. دودھ پلانے کا بیان
حدیث نمبر: 966
وعنها رضي الله عنها قالت: جاءت سهلة بنت سهيل فقالت: يا رسول الله إن سالما مولى أبي حذيفة معنا في بيتنا وقد بلغ ما يبلغ الرجال؟ فقال: «أرضعيه تحرمي عليه» رواه مسلم.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سھلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا آئیں اور عرض کیا، اے اللہ کے رسول! سالم ابوحذیفہ کا آزاد کردہ غلام ہمارے گھر میں ہمارے ساتھ ہی رہتا ہے وہ مرد کی حد بلوغت کو پہنچ گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اپنا دودھ پلا دو، تو اس پر حرام ہو جائے گی۔ (مسلم) (نوٹ: یہ واقعہ ان کے ساتھ خاص ہے۔) [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 966]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الرضاع، باب رضاعة الكبير، حديث:1453.»

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 966 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 966  
تخریج:
«أخرجه مسلم، الرضاع، باب رضاعة الكبير، حديث:1453.»
تشریح:
وضاحت: «حضرت سہلـہ رضی اللہ عنہا» ‏‏‏‏ سہلـہ بنـت سہیـل بـن عمـرو القرشیـہ بنو عامر بن لؤی میں سے تھیں۔
قدیم الاسلام تھیں۔
اپنے شوہر ابوحذیفہ کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کی اور وہاں ان کے ہاں محمد بن ابی حذیفہ پیدا ہوئے۔
«حضرت سالم رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ سالم بن معقل‘ ابوحذیفہ کے آزاد کردہ غلام تھے۔
انھیں ایک انصاری خاتون نے خریدا تھا۔
اس کا نام لیلیٰ بتایا گیا ہے۔
اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کا نام ثبیتہ بنت یعار تھا۔
اس سے ابوحذیفہ نے نکاح کر لیا تھا اور سالم اس کے ساتھ ہی آئے تھے۔
ابوحذیفہ نے انھیں اپنا لے پالک بنا لیا تھا اور انھیں اپنا حلیف قرار دے لیا تھا۔
سالم معرکۂبدر میں شریک ہوئے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو جن چار صحابہ سے قرآن سیکھنے کا حکم دیا تھا سالم ان میں سے ایک تھے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ میں تشریف آوری سے پہلے قباء میں یہی مہاجرین کی امامت کے فرائض انجام دیتے تھے‘ حالانکہ اس وقت حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی ان مہاجرین میں شامل تھے۔
«حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ایک قول کے مطابق ان کا نام مہشم تھا۔
اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہاشم بن عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس تھا۔
یہ فضلاء صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے تھے۔
غزوات بدر و اُحد اور ان کے بعد والے تمام غزوات میں بھی شریک ہوئے۔
جنگ یمامہ کے روز مرتبۂ شہادت پر فائز ہوئے‘ اس وقت ان کی عمر ۵۳ برس تھی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 966