عن ابن عمر رضي الله تعالى عنهما قال: سأل فلان فقال: يا رسول الله أرأيت أن لو وجد أحدنا امرأته على فاحشة كيف يصنع؟ إن تكلم تكلم بأمر عظيم وإن سكت سكت على مثل ذلك؟ فلم يجبه فلما كان بعد ذلك أتاه فقال: إن الذي سألتك عنه قد ابتليت به فأنزل الله الآيات في سورة النور فتلاهن عليه ووعظه وذكره وأخبره أن عذاب الدنيا أهون من عذاب الآخرة قال: لا والذي بعثك بالحق ما كذبت عليها ثم دعاها فوعظها كذلك قالت: لا والذي بعثك بالحق إنه لكاذب فبدأ بالرجل فشهد أربع شهادات بالله ثم ثنى بالمرأة ثم فرق بينهما. رواه مسلم.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فلاں صاحب نے سوال کیا اے اللہ کے رسول! بتائیے اگر ہم میں سے کوئی اپنی اہلیہ کو فاحشہ فعل میں مبتلا پائے تو وہ کیا کرے؟ اگر وہ اسے دوسروں سے بیان کرتا ہے تو یہ نہایت قبیح فعل ہے اور اگر خاموش رہتا ہے تو یہ بھی نہایت قبیح فعل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کوئی جواب نہ دیا۔ پھر بعد میں جب وہ آیا تو اس نے کہا کہ تحقیق جو کچھ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ہے، میں خود ہی اس میں مبتلا ہوں۔ پس اللہ تعالیٰ نے سورۃ النور کی آیات نازل فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ آیات اس کے سامنے پڑھیں اور اسے نصیحت فرمائی اور اللہ کی سزا یاد کرائی اور فرمایا کہ ”دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے بہت ہلکا ہے۔ وہ بولا نہیں قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے، میں نے اس پر جھوٹا الزام نہیں لگایا ہے۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو بلوایا اور اسے بھی اسی طرح نصیحت فرمائی۔ وہ بھی بولی نہیں اس خدا کی قسم! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے یقیناً وہ مرد جھوٹا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرد سے آغاز فرمایا۔ اس مرد نے چار قسمیں کھائیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت سے بھی قسمیں لیں اور دونوں کے درمیان تفریق فرما دی۔ (مسلم)[بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 936]