وعن أم سلمة رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم لما تزوجها، أقام عندها ثلاثا وقال: «إنه ليس بك على أهلك هوان، إن شئت سبعت لك وإن سبعت لك سبعت لنسائي» . رواه مسلم.
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے نکاح کیا تو ان کے پاس تین روز قیام کیا اور فرمایا ”اپنے اہل کے نزدیک تو ذلیل نہیں ہے۔ اگر تو چاہے تو میں تیرے لیے سات روز مقرر کر کے قیام کرتا ہوں۔ پھر میں اپنی باقی سب عورتوں کے ہاں بھی سات سات روز قیام کروں گا۔“(مسلم)[بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 908]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الرضاع، باب قدر ما تستحقه البكر والثيب....، حديث:1460.»
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 908
تخریج: «أخرجه مسلم، الرضاع، باب قدر ما تستحقه البكر والثيب....، حديث:1460.»
تشریح: 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب آدمی کے پاس پہلے بیوی موجود ہو اور اب نئی دلھن لانا چاہتا ہو تو اگر اس نے ایسی عورت سے شادی کی جو شوہر دیدہ ہے تو اس کے ہاں تین روز قیام کرے گا اور اگر کنواری ہے تو اس کے پاس سات روز قیام کرنا ہوگا۔ اس کے بعد دونوں کے ہاں باری باری سے قیام کرے گا۔ 2. کنواری کے لیے سات روز اس لیے مقرر فرمائے کہ اس کا دل لگ جائے اور اس کی اجنبیت دور ہو جائے جبکہ شوہر دیدہ جلدی مانوس ہو جاتی ہے اور ماحول میں گھل مل جاتی ہے‘ اس لیے اس کے لیے تین روز مدت مقرر کی گئی ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 908