تخریج: «أخرجه البخاري، الإجارة، باب إذا استأجر أرضًا فمات أحدهما، حديث:2285، ومسلم، المساقاة، باب المساقاة والمعاملة بجزء من الثمر والزرع، حديث:1551.»
تشریح:
1. اس حدیث سے نصف‘ نصف کی بٹائی پر زمین دینا ثابت ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے سوا باقی ائمۂ ثلاثہ اور علمائے سلف و خلف مزارعت کے قائل ہیں۔
خیبر کے یہود کو آپ نے زمین جس شرط پر دی تھی اس کی رو سے پیداوار حاصل کرنے کے لیے جتنے کام بھی ہوتے ہیں سب ان کے ذمے تھے‘ جیسے زمین سیراب کرنا‘ نہروں کی صفائی و کھدائی اور گھاس پھونس سے فصل کو محفوظ رکھنا وغیرہ۔
2. احناف نے خیبر کے معاملے کی جو تاویل کی ہے کہ یہ لوگ آپ کے غلام تھے‘ صحیح نہیں ہے کیونکہ آپ کا ارشاد گرامی ہے:
«نُقِرُّ کُمْ مَا أَقَرَّ کُمُ اللّٰہُ» ”ہم تمھیں اس وقت تک برقرار رکھیں گے جب تک تمھیں اللہ تعالی برقرار رکھے گا۔
“ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ آپ کے غلام نہیں تھے ‘ لہٰذا احناف کی یہ تاویل بھی باطل اور مردود ہے کہ وہ آپ کے غلام تھے۔