الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


بلوغ المرام
كتاب البيوع
خرید و فروخت کے مسائل
12. باب الغصب
12. غصب کا بیان
حدیث نمبر: 758
وعن عروة بن الزبير رضي الله عنهما قال: قال رجل من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: إن رجلين اختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم في أرض غرس أحدهما فيها نخلا والأرض للآخر فقضى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم بالأرض لصاحبها وأمر صاحب النخل أن يخرج نخله وقال: «‏‏‏‏ليس لعرق ظالم حق» .‏‏‏‏ رواه أبو داود وإسناده حسن. وآخره عند أصحاب السنن من رواية عروة عن سعيد بن زيد واختلف في وصله وإرساله وفي تعيين صحابيه.
سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک صحابی رسول نے بتایا کہ دو آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک زمین کا جھگڑا لے کر آئے۔ زمین ایک کی تھی اور کھجور کے درخت دوسرے نے لگا دیئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ زمین مالک کی ہے اور کھجور کے درخت لگانے والا اپنے درخت اکھاڑ لے اور فرمایا ظالم کی رگ کا کوئی حق نہیں۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ اس کی سند حسن ہے۔ اس حدیث کا آخری جزء «أصحاب السنن» نے «عروة عن سعيد بن زيد» کے حوالہ سے روایت کیا ہے۔ اس روایت کے مرسل اور موصول ہونے اور اس کے صحابی کے تعین میں اختلاف ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 758]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الخراج، باب في إحياء الموات، حديث:3074، أبوإسحاق عنعن، ورواية عروة عن سعيد بن زيد: أخرجه الترمذي، الأحكام، حديث:1378، وأبوداود، الخراج، حديث:3073، والنسائي في الكبرٰي:3 /405، حديث:5761، وأصله متفق عليه [البخاري، بدء الخلق، حديث:3198، ومسلم، المساقاة، حديث:1610 /139، 140]

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 758 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 758  
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الخراج، باب في إحياء الموات، حديث:3074، أبوإسحاق عنعن، ورواية عروة عن سعيد بن زيد: أخرجه الترمذي، الأحكام، حديث:1378، وأبوداود، الخراج، حديث:3073، والنسائي في الكبرٰي:3 /405، حديث:5761، وأصله متفق عليه «البخاري، بدء الخلق، حديث:3198، ومسلم، المساقاة، حديث:1610 /139، 140»
تشریح:
مذکورہ روایت دو حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصے کی بابت ہمارے فاضل محقق نے کہا ہے کہ یہ سنداً ضعیف ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے حسن قرار دیا ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے روایت بیان کرنے کے بعد کہا ہے کہ اس کی سند حسن ہے‘ نیز شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی إرواء الغلیل:(۵ /۳۵۵) میں اسے حسن قرار دیا ہے۔
روایت کا دوسرا ٹکڑا جو عروہ عن سعید بن زید سے ہے اس کی بابت فاضل محقق لکھتے ہیں کہ اس کی اصل بخاری میں ہے۔
بنابریں مذکورہ روایت کا پہلا ٹکڑا سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
راویٔ حدیث:
«حضرت عروہ بن زبیر» ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے۔
سلسلۂ نسب یوں ہے: عروہ بن زبیر بن عوام بن خویلد اسدی مدنی۔
کبار تابعین میں ان کا شمار ہے۔
مدینہ منورہ کے سات فقہاء میں سے ایک ہیں۔
ثقہ اور مشہور فقیہ ہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آغاز میں پیدا ہوئے اور ایک قول کے مطابق ۲۳ ہجری میں پیدا ہوئے۔
اور صحیح روایت کے مطابق ۹۴ ہجری میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 758