تخریج: «أخرجه أبوداود، الخراج، باب في إحياء الموات، حديث:3074، أبوإسحاق عنعن، ورواية عروة عن سعيد بن زيد: أخرجه الترمذي، الأحكام، حديث:1378، وأبوداود، الخراج، حديث:3073، والنسائي في الكبرٰي:3 /405، حديث:5761، وأصله متفق عليه «البخاري، بدء الخلق، حديث:3198، ومسلم، المساقاة، حديث:1610 /139، 140» .»
تشریح:
مذکورہ روایت دو حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصے کی بابت ہمارے فاضل محقق نے کہا ہے کہ یہ سنداً ضعیف ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے حسن قرار دیا ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے روایت بیان کرنے کے بعد کہا ہے کہ اس کی سند حسن ہے‘ نیز شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی إرواء الغلیل:
(۵ /۳۵۵) میں اسے حسن قرار دیا ہے۔
روایت کا دوسرا ٹکڑا جو عروہ عن سعید بن زید سے ہے اس کی بابت فاضل محقق لکھتے ہیں کہ اس کی اصل بخاری میں ہے۔
بنابریں مذکورہ روایت کا پہلا ٹکڑا سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
راویٔ حدیث: «حضرت عروہ بن زبیر» ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے۔
سلسلۂ نسب یوں ہے: عروہ بن زبیر بن عوام بن خویلد اسدی مدنی۔
کبار تابعین میں ان کا شمار ہے۔
مدینہ منورہ کے سات فقہاء میں سے ایک ہیں۔
ثقہ اور مشہور فقیہ ہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آغاز میں پیدا ہوئے اور ایک قول کے مطابق ۲۳ ہجری میں پیدا ہوئے۔
اور صحیح روایت کے مطابق ۹۴ ہجری میں وفات پائی۔