وعن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه، أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم مر على صبرة من طعام، فأدخل يده فيها، فنالت يده بللا، فقال: «ما هذا يا صاحب الطعام؟!» قال: أصابته السماء يا رسول الله! قال: «أفلا جعلته فوق الطعام، كي يراه الناس؟! من غش فليس مني» رواه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر طعام (غلہ) کے ایک ڈھیر پر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا ہاتھ داخل کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کو نمی لگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے اناج کے مالک! یہ کیا ماجرا ہے؟“ اس نے عرض کیا! اے اللہ کے رسول! اس پر بارش برس گئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پھر تو نے نمی زدہ حصہ کو اناج کے اوپر کیوں نہ ڈال دیا تاکہ خریدار لوگ اسے دیکھ لیتے۔ جس نے دھوکہ دیا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔“(مسلم)[بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 683]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الإيمان، باب قول النبي صلي الله عليه وسلم من غشنا فليس منا، حديث:102.»