تخریج: «أخرجه مسلم، المساقاة، باب تحريم الاحتكار في الأقوات، حديث:1605.»
تشریح:
1. اس حدیث میں ذخیرہ اندوزی کی ممانعت ہے۔
وہ اس طرح کہ ایک آدمی کوئی چیز خرید کر ذخیرہ کر لے کہ جب نرخ بڑھیں گے تو اس وقت اسے فروخت کروں گا‘ حالانکہ عوام میں اس کی بہت مانگ ہو۔
2. حدیث کے الفاظ عام ہیں مگر جمہور نے اس سے مراد صرف انسانوں اور حیوانوں کی خور و نوش کی چیزیں لی ہیں۔
دوسری اشیاء اس ممانعت سے مستثنیٰ ہیں۔
3. احتکار ایسی شکل میں تو بلاشبہ حرام ہے کہ اشیائے صرف کی قلت پیدا ہو جائے اور جن کے پاس یہ چیزیں ہوں وہ انھیں چھپا کر رکھ لیں۔
4. احتکار تجارت پیشہ حضرات کے لیے حرام ہے۔
5. زمیندار اپنی پیداوار روک لے تو اس کے لیے گنجائش ہے۔
مگر جب غلے کی قلت شدت اختیار کر جائے تو پھر اس کے لیے بھی غلے کو روکنا جائز نہیں ہوگا۔
راویٔ حدیث:
«معمر بن عبداللّٰہ بن نافع بن نضلہ بن حرثان العدوی رضی اللہ عنہ» یہ ابن ابی معمر ہیں۔
بڑے مرتبے کے صحابی اور قدیم الاسلام ہیں۔
ہجرت حبشہ کی اور مدینہ کی طرف ہجرت میں ذرا تاخیر ہوئی‘ پھر مدینہ کی جانب بھی ہجرت کی اور وہیں سکونت اختیار کی۔