وعن أبي أيوب الأنصاري رضي الله تعالى عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «من فرق بين والدة و ولدها، فرق الله بينه ووبين أحبته يوم القيامة» رواه أحمد، وصححه الترمذي والحاكم، لكن في إسناده مقال، وله شاهد.
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ”جس نے ماں اور اس کے بچے کے درمیان جدائی ڈالی، اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کے اور اس کے اعزہ و اقرباء کے درمیان میں جدائی ڈال دے گا۔“ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔ ترمذی اور حاکم نے صحیح کہا ہے، لیکن اس کی سند میں کلام ہے۔ اس کا شاھد موجود ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 677]
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، البيوع، باب ما جاء في كراهية الفرق بين الأخوين، حديث:1283، وأحمد:5 /413، والحاكم:2 /55.»
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 677
تخریج: «أخرجه الترمذي، البيوع، باب ما جاء في كراهية الفرق بين الأخوين، حديث:1283، وأحمد:5 /413، والحاكم:2 /55.»
تشریح: 1. اس حدیث میں صلہ رحمی کا درس دیا گیا ہے کہ غلام اور لونڈیوں کو فروخت کرتے وقت ماؤں سے ان کے نابالغ بچوں کو جدا نہ کیا جائے۔ جدا جدا جگہ اور الگ الگ آدمیوں کے ہاتھ فروخت نہ کیا جائے‘ اس سے ماں کی مامتا متاثر ہوتی ہے۔ 2.دارقطنی اور حاکم کی روایت میں نابالغ کی تصریح موجود ہے۔ (سنن الدارقطني:۳ /۶۷‘ والمستدرک للحاکم:۲ /۵۵) 3. جو شخص اس دنیا میں بے رحمی اور قطع رحمی کا ارتکاب کرے گا‘ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے قریبی احباء و اعزہ کے درمیان جدائی ڈال دے گا۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 677
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1283
´غلاموں کی بیع میں دو بھائیوں یا ماں اور اس کے بچے کے درمیان تفریق کی حرام ہے۔` ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو شخص ماں اور اس کے بچے کے درمیان جدائی ڈالے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے اور اس کے دوستوں کے درمیان جدائی ڈال دے گا“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1283]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یہ حدیث ماں اوربچے کے درمیان جدائی ڈالنے کی حرمت پر دلالت کرتی ہے، خواہ یہ بیع کے ذریعہ ہو یا ہبہ کے ذریعہ یا دھوکہ دھڑی کے ذریعہ، اوروالدہ کا لفظ مطلق ہے اس میں والد بھی شامل ہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1283