وعن عبد المطلب بن ربيعة بن الحارث رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «إن الصدقة لا تنبغي لآل محمد، إنما هي أوساخ الناس» . وفي رواية:«وإنها لا تحل لمحمد ولا لآل محمد» . رواه مسلم.
سیدنا عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” صدقہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے مناسب ہی نہیں۔ یہ تو لوگوں کے اموال کی میل کچیل ہے۔ “ اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ ” صدقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے حلال نہیں۔ “(مسلم)[بلوغ المرام/كتاب الزكاة/حدیث: 523]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الزكاة، باب ترك استعمال آل النبي علي الصدقة، حديث:1072.»
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 523
لغوی تشریح 523: أَوسَاخُ النَّاسِ وسخ کی جمع ہے۔ میل کچیل۔ آلِ محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جو اختلاف پایا جاتا ہے اس کا ذکر کتاب الزکاۃ کی ایک ابتدائی حدیث: 488 میں گزر چکا ہے۔
راوئ حدیث: حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ انکا سلسلۂ نصب یوں ہے: ابنِ عبد المطلب بن ہاشم القریشی، مدینہ میں رہائش پذیر ہوے۔ پھر دمشق تشریف لے گے اور 62 ہجری میں وہیں وفات پائی۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 523