وعن أسماء بنت عميس رضي الله عنها: أن فاطمة رضي الله عنها أوصت أن يغسلها علي. رواه الدارقطني.
سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے خود یہ وصیت کی تھی کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ خود ان کو غسل دیں۔ (سنن دارقطنی)[بلوغ المرام/كتاب الجنائز/حدیث: 444]
تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني:2 /79، والبيهقي:3 /396.* أم جعفربنت محمد بن جعفروهي أم عون بن محمد، لم أجد من وثقها، وقال ابن التركماني: "في سنده من يحتاج إلي كشف حاله" وفي الحديث علة أخري ذكرها ابن التركماني.»
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 444
فائدہ: وصیت کا پورا کرنا اسلام میں نہایت ضروری ہے، اس لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خود حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غسل دیا۔ وصیت بھی پوری ہو گئی اور خاوند کا اپنی بیوی کو غسل دینا بھی ثابت ہو گیا جیسا کہ تفصیل گزشتہ حدیث کے تحت گزر چکی ہے۔
وضاحت: حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سب چھوٹی لخت جگر تھیں۔ اس امت کی خواتین کی سردار ہیں۔ 2 ہجری رمضان المبارک میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے انہیں اپنی زوجیت میں لیا اور ذوالحجہ میں رخصتی ہوئی۔ رخصتی کے وقت ان کی عمر پندرہ سال پانچ ماہ تھی۔ 11 ہجری رمضان المبارک میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے چھ ماہ بعد مدینہ منورہ میں وفات پائی۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 444