الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


بلوغ المرام
كتاب الصلاة
نماز کے احکام
17. باب اللباس
17. لباس کا بیان
حدیث نمبر: 420
وعن أبي موسى رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏أحل الذهب والحرير لإناث أمتي وحرم على ذكورها» .‏‏‏‏ رواه أحمد والنسائي والترمذي وصححه
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لئے حلال کر دیا گیا ہے اور ان کے مردوں پر حرام۔ اسے احمد، نسائی اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 420]
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، اللباس، باب ما جاء في الحرير والذهب، حديث:1720، والنسائي، الزينة، حديث:5151، وأحمد:4 /392.»

   جامع الترمذيحرم لباس الحرير والذهب على ذكور أمتي وأحل لإناثهم
   سنن النسائى الصغرىأحل الذهب والحرير لإناث أمتي وحرم على ذكورها
   سنن النسائى الصغرىأحل لإناث أمتي الحرير والذهب وحرمه على ذكورها
   بلوغ المرام أحل الذهب والحرير لإناث أمتي وحرم على ذكورها

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 420 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 420  
تخریج:
«أخرجه الترمذي، اللباس، باب ما جاء في الحرير والذهب، حديث:1720، والنسائي، الزينة، حديث:5151، وأحمد:4 /392.»
تشریح:
اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں کے لیے سونا پہننا بصورت زیور جائز ہے مگر ترغیب نہیں‘ اسی طرح خواتین کو ریشم کے استعمال کی بھی اجازت ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 420   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5267  
´مردوں کے لیے سونا پہننے کی حرمت کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میری امت کی عورتوں کے لیے ریشم اور سونا حلال کیا، اور ان دونوں کو اس کے مردوں کے لیے حرام کیا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5267]
اردو حاشہ:
عورتوں کے لیے سونا پہننا حلال ہے مگر سونا چاندی کے برتنوں کا استعمال مرد وعورت سب کےلیے منع ہے کیونکہ یہ قطعاً غیر ضروری ہے اور سوائے فخر و نمائش کے اس کا کوئی مقصد نہیں۔ نہیں زیورات بھی صرف زینت کی حد تک عورت استعمال کر سکتی ہے فخر و مباہات کے لیے نہیں۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے احادیث: 5139 سے 5146 تک)۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5267   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1720  
´ریشم اور سونے کے حکم کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ریشم کا لباس اور سونا میری امت کے مردوں پر حرام ہے اور ان کی عورتوں کے لیے حلال کیا گیا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1720]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مسلمان مردوں کے لیے سونا اور ریشم کے کپڑے حرام ہیں،
حرمت کی کئی وجہیں ہیں:
کفار ومشرکین سے اس میں مشابہت پائی جاتی ہے،
زیب وزینت عورتوں کا خاص وصف ہے،
مردوں کے لیے یہ پسندیدہ نہیں،
اس پہلو سے یہ دونوں حرام ہیں،
اسلام جس سادگی کی تعلیم دیتا ہے یہ اس سادگی کے خلاف ہے،
حالاں کہ سادگی رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق ایمان کا حصہ ہے،
آپ کا ارشاد ہے البذاذة من الإيمان یعنی سادہ اور بے تکلف رہن سہن اختیار کرنا ایمان کا حصہ ہے،
یہ دونوں چیزیں عورتوں کے لیے حلال ہیں،
لیکن حلال ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ان کے استعمال میں حد سے تجاوز کیاجائے،
اسی طرح یہاں حلت کا تعلق صرف سونے کے زیورات سے ہے،
نہ کہ ان سے بنے ہوئے برتنوں سے کیوں کہ سونے (اور چاندی) سے بنے ہوئے برتن سب کے لیے حرام ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1720