وعنه رضي الله عنه قال: أصابنا ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم مطر قال فحسر ثوبه حتى أصابه من المطر وقال: «إنه حديث عهد بربه» . رواه مسلم.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے یہ حدیث بھی مروی ہے کہ ہم ایک دفعہ بارش کی لپیٹ میں آ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بدن اطہر سے کپڑا اوپر اٹھایا کہ بارش آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطیب پر پڑنے لگی اور ارشاد فرمایا کہ ”یہ اپنے آقا و مالک کے ہاں سے نئی نئی (تحفہ کی صورت میں) آ رہی ہے۔“(مسلم)[بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 410]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، صلاة الاستسقاء، باب الدعاء في الاستسقاء، حديث:898.»
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 410
تخریج: «أخرجه مسلم، صلاة الاستسقاء، باب الدعاء في الاستسقاء، حديث:898.»
تشریح: 1. حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ بارش اللہ کی رحمت ہے۔ ابھی یہ ایسی حالت میں ہے کہ کسی گناہ گار کا ہاتھ اسے نہیں لگا ہے اور نہ ابھی ایسے مقام تک پہنچی ہے جہاں لوگ گناہ میں ملوث ہوتے ہیں۔ 2.اس حدیث میں خیر اور برکت والی اشیاء سے تبرک حاصل کرنے کی جانب رغبت دلائی گئی ہے۔ 3.بارش کے پانی میں نہانا مفید اور جائز ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 410