الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


بلوغ المرام
كتاب الصلاة
نماز کے احکام
12. باب صلاة الجمعة
12. نماز جمعہ کا بیان
حدیث نمبر: 358
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏من أدرك ركعة من صلاة الجمعة وغيرها فليضف إليها أخرى وقد تمت صلاته» .‏‏‏‏ رواه النسائي وابن ماجه والدارقطني واللفظ له وإسناده صحيح لكن قوى أبو حاتم إرساله.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے نماز جمعہ اور دیگر نمازوں میں سے کسی کی ایک رکعت (جماعت کے ساتھ) پا لی تو وہ دوسری اس کے ساتھ ملا لے۔ تو بس اس کی نماز پوری ہو گئی۔
اسے نسائی ‘ ابن ماجہ اور دارقطنی نے روایت کیا ہے۔ یہ الفاظ دارقطنی کے ہیں۔ اس کی سند صحیح ہے لیکن ابوحاتم نے اس کے مرسل ہونے کو قوی قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 358]
تخریج الحدیث: «أخرجه النسائي، المواقيت، باب من أدرك ركعة من الصلاة، حديث:558، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1123، والدارقطني:2 /12.»

   سنن النسائى الصغرىمن أدرك ركعة من الجمعة أو غيرها فقد تمت صلاته
   سنن ابن ماجهمن أدرك ركعة من صلاة الجمعة أو غيرها فقد أدرك الصلاة
   المعجم الصغير للطبرانيمن أدرك من الجمعة ركعة فقد أدرك
   بلوغ المرام من أدرك ركعة من صلاة الجمعة وغيرها فليضف إليها أخرى وقد تمت صلاته

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 358 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 358  
تخریج:
«أخرجه النسائي، المواقيت، باب من أدرك ركعة من الصلاة، حديث:558، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1123، والدارقطني:2 /12.»
تشریح:
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جمعے کی ایک رکعت پا لینے والا دوسری رکعت ساتھ ملا کر مکمل کر لے۔
ظاہر ہے جو شخص ایک ہی رکعت پا سکا اس کا خطبہ ٔجمعہ تو فوت ہوگیا‘ مگر اس کا جمعہ صحیح ہوگا۔
امام شافعی اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ دونوں کی یہی رائے ہے۔
خطبۂجمعہ میں شریک ہونا ضروری نہیں۔
2. مصنف رحمہ اللہ نے گو یہاں اس روایت کی سند کو صحیح کہا ہے مگر التلخیص میں اس کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے‘ لیکن «مَنْ أَدْرَکَ الرَّکْعَۃَ فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلَاۃَ» کی صحت میں تو کسی کو کلام نہیں۔
اس کے عموم میں جمعہ بھی شامل ہے۔
اس میں یہ بھی اشارہ ہے کہ ایک رکعت سے کم ملے تو اس کی جمعے کی نماز نہیں ہوتی‘ تب اسے ظہر کی نماز چار رکعت پڑھنی چاہیے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 358   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1123  
´جمعہ کی ایک رکعت پانے والے کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جمعہ یا کسی بھی نماز سے ایک رکعت پا لی تو اس نے وہ نماز پا لی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1123]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس کا ایک مفہوم یہ ہے کہ جسے جماعت کے ساتھ ایک رکعت مل گئی تو وہ جماعت کے ثواب سے محروم نہیں رہا، دوسرا مفہوم یہ ہے کہ اگر ایک رکعت وقت کے اندر پڑھ لی پھر وقت ختم ہوگیا تو وہ نماز قضا نہیں ہوئی مثلاً فجر کی ایک رکعت پڑھی تھی۔
کہ سورج طلوع ہوگیا یا عصر کی ایک رکعت پڑھی تھی کہ سورج غروب ہوگیا اس صورت میں اسے اپنی نماز مکمل کرلینی چاہیے تاہم بلاعذر اس قدر تاخیر کرنا منع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1123