وعن عائشة رضي الله عنها قالت: رأيت النبي صلى الله عليه وآله وسلم يصلي متربعا. رواه النسائي وصححه الحاكم.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو «متربعا»(چارزانو) ہو کر نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ اسے نسائی نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اس کو صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 353]
تخریج الحدیث: «أخرجه النسائي، قيام الليل، باب كيف صلاة القاعد، حديث:1662، والحاكم:1 /258.* حفص بن غياث عنعن، وحديث البخاري يخالفه، ولو صح لكان محمولًا علي العذر.»
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 353
تخریج: «أخرجه النسائي، قيام الليل، باب كيف صلاة القاعد، حديث:1662، والحاكم:1 /258.* حفص بن غياث عنعن، وحديث البخاري يخالفه، ولو صح لكان محمولًا علي العذر.»
تشریح: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے لیکن عذر کی بنا پر چوکڑی مار کر نماز ادا کرنے کو جائز قرار دیا ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 353