تخریج: «أخرجه مسلم، الصلاة، باب بسوية الصفوف، حديث:440.»
تشریح:
جماعت میں مردوں اور عورتوں کی صفوں میں تفاوت اپنے اندر بھلائی اور بہتری کے کئی پہلو سمیٹے ہوئے ہے۔
پہلی صف میں شریک نمازی عموماً وہی ہوں گے جو مسجد میں پہلے آئے ہوں۔
مسجد میں پہلے آنا بھی باعث ثواب ہے‘ نیز پہلی صف میں شامل لوگ صاحب علم‘ بزرگ اور دینی فہم زیادہ رکھنے والے ہوں گے۔
مردوں کی سب سے پچھلی صف میں شریک نمازی ان سے محروم رہتے ہیں‘ اس لیے اجر و ثواب میں کمی واقع ہو جاتی ہے کیونکہ برائی اور بھلائی دونوں نسبتی معاملات ہیں۔
خواتین کی سب سے آخری صف اس لیے بہتر ہے کہ وہ عورتیں دیر سے مسجد میں آئیں گی۔
دوسرے‘ مردوں سے دور ہوں گی کیونکہ مرد و زن کا اختلاط اچھے نتائج و ثمرات برآمد نہیں کرتا۔
یہ حکم ایسی صورت کے لیے ہے جہاں مردوں اور عورتوں کی صفیں آگے پیچھے ہوں ورنہ اگر عورتیں الگ جگہ میں ہوں تو پھر ان کی بھی پہلی صف بہتر شمار ہوگی یا یہ صورت ہو کہ عورتوں کی جماعت الگ سے ہو اور ان کی امامت
(پہلی صف کے درمیان میں کھڑے ہو کر) عورت ہی کر رہی ہو تو ایسی صورت میں بھی خواتین کی پہلی صف بہترین اجر و ثواب کی مستحق ہو گی اور آخری کم ثواب کی۔