تخریج: «أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في مبادرة الصبح بالوتر، حديث:469.»
تشریح:
یہ روایت جامع ترمذی میں ہے‘ دیکھیے:
(جامع الترمذي‘ الوتر‘ باب ماجاء في مبادرۃ الصبح بالوتر‘ حدیث:۴۶۹) ترمذی کی اصل روایت کے الفاظ اس طرح ہیں:
«عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ:إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ فَقَدْ ذَھَبَ کُلُّ صَلاَۃِ الَّلیْلِ وَالْوِتْرُ… الخ» روایت بالمعنی کی وجہ سے بلوغ المرام کے الفاظ مذکورہ بالا الفاظ سے کچھ مختلف ہیں‘ اور وہ اس طرح ہیں:
«عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم … ذَھَبَ وَقْتُ کُلِّ …الخ» جامع ترمذی میں وارد الفاظ کی صورت میں لفظ کل اور الوتـر دونوں مرفوع ہیں۔
لفظ کل تو مرفوع ہے ذَھَبَ کا فاعل ہونے کی وجہ سے اور الوتـر کا عطف لفظ کل پر ہے‘ لہٰذا یہ بھی مرفوع ہو گا۔