وعن جابر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «من خاف أن لا يقوم من آخر الليل فليوتر أوله ومن طمع أن يقوم آخره فليوتر آخر الليل فإن صلاة آخر الليل مشهودة وذلك أفضل» . رواه مسلم.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جس کسی کو یہ اندیشہ اور خوف لاحق ہو کہ وہ رات کہ آخری اوقات میں بیدار نہیں ہو سکے گا اسے چاہیئے کہ رات کہ پہلے حصہ میں ہی وتر پڑھ لے اور جسے یہ توقع اور امید ہو کہ وہ بیدار ہو جائے گا تو اسے رات کے آخری حصہ میں وتر پڑھنے چاہئیں کیونکہ رات کے آخری حصہ کی نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ بہت بہتر ہے۔ “(مسلم)[بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 308]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، باب من خاف أن لا يقوم من آخر الليل، حديث:755.»
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 308
تخریج: «أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، باب من خاف أن لا يقوم من آخر الليل، حديث:755.»
تشریح: 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فرشتے بھی مخلوق ہیں‘ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی کرتے ہیں اور ان کی ڈیوٹیاں بھی بدلتی رہتی ہیں۔ 2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وتر رات کے آخری حصے میں پڑھنے افضل ہیں بشرطیکہ شب بیداری کی عادت ہو ورنہ رات کے پہلے حصے ہی میں پڑھ کر سونا چاہیے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 308