تخریج: «أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الليل مثني مثني، حديث:754، وحديث ((من أدرك الصبح ولم يوتر فلا وترله)) أخرجه ابن حبان (الموارد)، حديث:674 وهو حديث ضعيف، فيه قتادة وهو مدلس وقد عنعن.»
تشریح:
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ وتر کا وقت صبح کے طلوع ہونے سے پہلے تک ہے۔
جب فجر طلوع ہوگئی تو ادائیگی ٔوتر کا وقت نکل گیا
«لاَ وِتْرَ لَہُ» کے معنی ہیں کہ اس کے وتر کی ادائیگی کا وقت ختم ہو گیا۔
یہ اس وقت ہے جب جان بوجھ کر چھوڑے ورنہ اگر بھول کر رہ جائے یا سو جائے تو پھر جب جاگے یا یاد آئے تو اسی وقت پڑھ لے‘ یہی اس کا وقت ہے۔
اس پر آئندہ آنے والی حدیث دلالت کرتی ہے۔
ہمارے فاضل محقق نے ابن حبان کی روایت کو ضعیف قرار دیا ہے جبکہ موارد الظمان کے محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
اس صورت میں
«فَلاَ وِتْرَلَہُ» کا مفہوم وہی ہو گا جو اوپر بیان ہوا ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے:
(موارد الظمآن إلی زوائد ابن حبان بتحقیق حسین سلیم أسد الداراني:۲ /۴۲۰‘ ۴۲۱)