الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


بلوغ المرام
كتاب الصلاة
نماز کے احکام
7. باب صفة الصلاة
7. نماز کی صفت کا بیان
حدیث نمبر: 258
وعن أبي أمامة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏من قرأ اية الكرسي دبر كل صلاة مكتوبة لم يمنعه من دخول الجنة إلا الموت» .رواه النسائي وصححه ابن حبان. وزاد فيه الطبراني: «‏‏‏‏وقل هو الله أحد» .‏‏‏‏
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ رویت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے ہر فرض نماز ادا کرنے کے بعد آیت الکرسی پڑھی، اس کو جنت میں داخل ہونے سے موت کے سوا اور کوئی چیز روکنے والی نہیں۔ (مرتے ہی جنت میں داخل ہو جائے گا بشرطیکہ عقیدہ توحید صحیح ہو۔)
اسے نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے نیز طبرانی نے اس میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ «قل هو الله أحد» بھی پڑھے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 258]
تخریج الحدیث: «أخرجه النسائي في الكبرٰي، حديث:9928 [وعمل اليوم والليلة، حديث: 100 وهذا جزء من الكبرٰي] ، وابن حبان في كتاب الصلاة، كما في الترغيب والترهيب للمنذري، حديث:2373 وسنده حسن.»

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 258 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 258  
تخریج:
«أخرجه النسائي في الكبرٰي، حديث:9928 «وعمل اليوم والليلة، حديث: 100 وهذا جزء من الكبرٰي»، وابن حبان في كتاب الصلاة، كما في الترغيب والترهيب للمنذري، حديث:2373 وسنده حسن.»
تشریح:
1. آیت الکرسی کی فضیلت کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اور بھی ارشادات کتب حدیث میں منقول ہیں۔
اس کی اتنی فضیلت کی وجہ غالباً یہ ہے کہ اس میں توحید الٰہی کو صاف طور پر نکھار کر بیان کیا گیا ہے۔
اللہ کی وحدانیت‘ اس کی قدرت اور اس کا علم ماکان و مایکون اور کائنات کی حفاظت وغیرہ کا ذکر ہے۔
یہ اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں۔
اور سورۂ اخلاص تو تہائی قرآن کے برابر ثواب رکھتی ہے‘ اس لیے کہ اصل میں بنیادی عقائد تین ہیں: توحید‘ رسالت اور آخرت۔
اس سورت میں توحید کوٹ کوٹ کر بھر دی گئی ہے۔
اور اس میں اللہ کی وحدانیت اور اس کی صمدیت کا ذکر ہے‘ اس لیے یہ سورت بھی اللہ کو بہت ہی محبوب ہے‘ لہٰذا جو آدمی اہتمام کے ساتھ ان کو نماز فرض کے بعد پڑھے گا اسے مرتے ہی جنت میں داخلہ مل جائے گا۔
إن شاء اللّٰہ۔
2. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ موت ایک ایسی حقیقت ہے جس کا منکر دنیا میں آج تک نہیں پایا گیا‘ نیز اس سے جنت کا وجود بھی معلوم ہوا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جنت بھی مخلوق ہے‘ یعنی اللہ کی پیدا کی ہوئی۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ابوامامہ کنیت اور ایاس بن ثعلبہ بلوی نام ہے۔
انصار کے قبیلہ بنوحارثہ کے حلیف تھے۔
شرف صحابیت سے مشرف تھے۔
ان سے کئی احادیث مروی ہیں۔
والدہ کی تیمار داری میں مشغولیت کی وجہ سے غزوۂ بدر میں شرکت نہ کر سکے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 258