الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


بلوغ المرام
كتاب الصلاة
نماز کے احکام
7. باب صفة الصلاة
7. نماز کی صفت کا بیان
حدیث نمبر: 249
وعن أبي مسعود الأنصاري رضي الله عنه قال: قال بشير بن سعد: يا رسول الله! أمرنا الله أن نصلي عليك،‏‏‏‏ فكيف نصلي عليك؟ فسكت ثم قال:«‏‏‏‏قولوا: اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم في العالمين إنك حميد مجيد،‏‏‏‏ والسلام كما علمتم» . رواه مسلم. وزاد ابن خزيمة: فكيف نصلي عليك إذا نحن صلينا عليك في صلاتنا؟.
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے لہذا ہم کس طرح آپ پر درود بھیجیں؟ تھوڑے سے توقف کے بعد فرمایا اس طرح کہا کرو «اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم في العالمين إنك حميد مجيد» اے اللہ! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آل محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر رحمت نازل فرما جس طرح تو نے رحمت نازل فرمائی ابراھیم علیہ السلام پر اور برکت نازل فرما محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آل محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر جس طرح تو نے برکت نازل فرمائی ابراھیم علیہ السلام پر دونوں جہانوں میں۔ یقیناً تو ستودہ صفات ہے اور بزرگ ہے اور رہا سلام تو اس کا علم تمہیں سکھلا دیا گیا ہے۔ (مسلم) اور ابن خزیمہ نے اس میں اتنا اضافہ نقل کیا ہے کہ ہم جب نماز پڑھ رہے ہوں تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کس طرح پڑھیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 249]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الصلاة، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وسلم بعد التشهد، حديث:405، وابن خزيمة:1 /351، حديث:711.»

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 249 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 249  
تخریج:
«أخرجه مسلم، الصلاة، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وسلم بعد التشهد، حديث:405، وابن خزيمة:1 /351، حديث:711.»
تشریح:
1. اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نماز میں درود و سلام بھیجنا واجب معلوم ہوتا ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ سمیت بہت سے ائمہ رحمہم اللہ اسے واجب ہی قرار دیتے ہیں۔
2. درود شریف کے مختلف الفاظ احادیث میں مروی ہیں جس کی تفصیل جلاء الأَفہام اور القول البدیع میں موجود ہے۔
اور صحیح ترین روایت جو نماز میں درود شریف پڑھنے کی ہے وہ یہی ہے۔
3. آل میں لغوی اعتبار سے گو آپ پر ایمان لانے والے تمام مومن و متقی بھی مراد ہیں مگر صحیح بات یہ ہے کہ یہاں اس سے آپ کے وہ رشتے دار مراد ہیں جن پر صدقہ و زکاۃ حرام ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ان کا نام عقبہ بن عمرو بن ثعلبہ ہے اور ابومسعود ان کی کنیت ہے۔
انصار مدینہ میں سے ہونے کی بنا پر انصاری کہلائے۔
بدر میں شامل ہوئے۔
جلیل القدر اور بزرگ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے تھے۔
بیعت عقبہ ثانیہ میں شریک تو تھے مگر کم سن تھے۔
کوفہ میں رہائش پذیر ہوئے اور وہیں وفات پائی۔
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ ۴۰ ہجری کے بعد انھوں نے مدینہ میں وفات پائی۔
«حضرت بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ابونعمان کنیت ہے۔
بشیر (یہ تصغیر نہیں ہے بلکہ فَعِیل کا وزن ہے۔
)
بن سعد بن ثعلبہ بن جُلاس (جیم کے ضمہ کے ساتھ) یا خلاس (خا کے فتحہ اور لام کی تشدید کے ساتھ۔
)
انصار میں سے ہونے کی وجہ سے انصاری اور قبیلہ ٔخزرج میں سے ہونے کی وجہ سے خزرجی کہلائے۔
بدر اور بیعت عقبہ میں شامل ہونے والے صحابی تھے۔
احد و خندق اور بعد کے معرکوں میں شامل رہے۔
عین تمر میں ۱۳ ہجری کو شہید ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 249