الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


بلوغ المرام
كتاب الجامع
متفرق مضامین کی احادیث
6. باب الذكر والدعاء
6. ذکر اور دعا کا بیان
حدیث نمبر: 1333
وعن معاذ بن جبل رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏ما عمل ابن آدم عملا أنجى له من عذاب الله من ذكر الله» .‏‏‏‏ أخرجه ابن أبي شيبة والطبراني بإسناد حسن.
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن آدم کا کوئی عمل اللہ کی یاد سے بڑھ کر عذاب الٰہی سے نجات دینے والا نہیں۔ اسے ابن ابی شیبہ اور طبرانی نے حسن سند کے ساتھ نکالا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/حدیث: 1333]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن أبي شيبة:10 /300، والطبراني في الأوسط:3 /156، حديث:2317، أبوالزبير عنعن، وأخرج البخاري في التاريخ:1 /63 بإسناد قوي بلفظ: "ما عمل ابن آدم شيئًا من الصلاة، وصلاح ذات البين، وخلق حسن".»

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 1333 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1333  
تخریج:
«أخرجه ابن أبي شيبة:10 /300، والطبراني في الأوسط:3 /156، حديث:2317، أبوالزبير عنعن، وأخرج البخاري في التاريخ:1 /63 بإسناد قوي بلفظ: "ما عمل ابن آدم شيئًا من الصلاة، وصلاح ذات البين، وخلق حسن".»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ اسی مفہوم کی ایک روایت حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جسے شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الترغیب والترہیب میں حسن لغیرہ قرار دیا ہے۔
دیکھیے: (صحیح الترغیب والترھیب للألباني:۲ /۲۰۵‘ رقم:۱۴۹۷) علاوہ ازیں مذکورہ حدیث میں بھی ذکر الٰہی کی فضیلت بیان ہوئی ہے کہ ذکر الٰہی عذاب الٰہی سے نجات کا سب سے بڑا سبب ہے۔
جس طرح ذکر الٰہی اخروی عذاب سے بچاتا ہے اسی طرح دنیوی مصائب و آلام سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔
2. کفار سے نبرد آزمائی کے موقع پر ثابت قدم رہنے کے لیے ذکر الٰہی کا حکم ہے کہ اللہ کا بہت ذکر کرو اور جیسا کہ اوپر بیان ہوا ہے کہ جو اللہ کا ذکر کرتا ہے اللہ اس کے ساتھ اس وقت تک رہتا ہے جب تک وہ اسے یاد کرتا ہے۔
3.جہاد میں جب بندہ اللہ کو یاد رکھتا ہے تو اس کی معیت اور ہمراہی نصیب ہو جاتی ہے اور میدان کار زار میں بندۂ مومن کامیاب و کامران رہتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1333