تخریج: «أخرجه أحمد: 1 /403، وابن حبان(الموارد)، حديث:2423، وسنده حسن وله شاهد عندأحمد:6 /68، 155.»
تشریح:
1. مذکورہ دعا کی بابت ہمارے ہاں معروف ہے کہ یہ آئینہ دیکھنے کی دعا ہے جبکہ وہ روایت جس میں آئینہ دیکھنے کی صراحت ہے‘ وہ ضعیف ہے۔
بنابریں اس دعا کو آئینہ دیکھنے کے ساتھ خاص کرنا درست نہیں بلکہ مطلقاً کسی بھی وقت یہ دعا پڑھی جا سکتی ہے‘ آئینہ دیکھتے وقت یا اس کے علاوہ بھی۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:
(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۶ /۳۷۳‘ ۳۷۴ و۴۰ /۴۵۷‘ ۴۵۸) 2.آپ تو تخلیق اور اخلاق کے لحاظ سے کائنات میں سب سے افضل و اعلیٰ تھے۔
آپ کی یہ دعا دراصل اس نعمت کے دوام اور امت کو تعلیم دینے کے لیے تھی۔