تخریج: «أخرجه الترمذي، البر والصلة، باب ما جاء في الذب عن عرض المسلم، حديث:1931، وحديث أسماء: أخرجه أحمد:6 /449، 450، وهو حديث حسن.»
تشریح:
اس حدیث میں اس مسلمان کی فضیلت کا بیان ہے جو اپنے مسلمان بھائی کی عدم موجودگی میں اس کی عزت و آبرو کی حفاظت کرتا ہے اور اس کا دفاع کرتا ہے۔
یہ دفاع واجب ہے کیونکہ مومن بھائی کی عزت پامال کرنا ایک برائی ہے اور برائی کا انکار کرنا اور اسے ممکنہ حد تک روکنا واجب ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ایک حدیث میں دفاع نہ کرنے والے کی مذمت بھی آئی ہے‘ پھر اس دفاع سے غیبت وغیرہ کرنے والے کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے‘ آئندہ وہ اس سے اجتناب کرے گا‘ اور جس کا دفاع کیا ہے اس سے بھائی چارہ اور محبت پیدا ہوتی ہے۔
راویٔ حدیث: «حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا» یہ یزید بن سکن کی صاحب زادی تھیں۔
قبیلۂاشہل سے تھیں اس لیے اشہلیہ کہلاتی تھیں۔
خواتین کو خطبہ دیا کرتی تھیں۔
یرموک میں شریک ہوئیں۔
اس روز انھوں نے اپنے خیمے کی لکڑی سے نو دشمنوں کو قتل کیا۔