تخریج: «أخرجه البخاري، ومسلم، تقدم:1284.»
تشریح:
1. یہ حدیث گزشتہ باب
(حدیث: ۱۲۸۴) میں گزر چکی ہے اور دونوں بابوں کے ساتھ اس کی مناسبت بہت واضح ہے۔
2. اس حدیث میں جھوٹ سے بچنے اور ہمیشہ سچائی اختیار کرنے کا حکم ہے۔
3.سچائی کا آخری ثمرہ و نتیجہ جنت ہے اور جھوٹ کا نتیجہ خالق کائنات کی ناراضی کی صورت میں دوزخ ہے۔
4.اس حدیث میں اشارہ ہے کہ جو کوئی اپنی تمام باتوں میں سچ اختیار کرتا ہے اور سچائی کو اپنی زندگی کا عین مقصد سمجھتا ہے تو سچائی اس کی زندگی کا جزو لاینفک اور لازمی حصہ بن جاتی ہے اور اس کا نتیجہ جنت ہے۔