تخریج: «أخرجه الطبراني في الأوسط كما في مجمع الزاوئد:10 /298، وأبويعلي في مسنده:7 /302، حديث:1583 وسنده ضعيف، وحديث ابن عمر: أخرجه ابن أبي الدنيا في الصمت (21) وسند ضعيف، ضعفه السيوطي، وحسنه العراقي، وللحديث شواهد ضعيفة عند الضياء وغيره.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن قرار دیا ہے اور انھوں نے اس کے مختلف طریق بیان کیے ہیں۔
ان میں سے ایک طریق کو انھوں نے حسن قرار دیا ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللہ کے کلام سے یہی بات راجح معلوم ہوتی ہے کہ مذکورہ روایت کم از کم حسن درجے کی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:
(الصحیحۃ للألباني:۵ /۴۷۵. ۴۷۷‘ رقم:۲۳۶۰) 2. اس حدیث میں غصے پر قابو پانے کی فضیلت ہے۔
3. اپنے زیر دست اور ماتحت افراد کی کسی غلطی پر غصہ نہ کھانا بلکہ انھیں معاف کر دینا اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچنے کا ذریعہ ہے۔