تخریج: «أخرجه البخاري، الحرث والمزارعة، باب إقتناء الكلب للحرث، حديث:2322، ومسلم، المساقاة، باب الأمر بقتل الكلاب...، حديث:1575.»
تشریح:
1. مذکورہ بالاحدیث سے معلوم ہوا کہ دل کے بہلاوے اور شوقِ فضول کی تکمیل کے لیے کتا رکھنا ممنوع ہے‘ البتہ شکار کے لیے اور کھیتی باڑی اور جانوروں وغیرہ کی دیکھ بھال کے لیے رکھنے کی اجازت ہے۔
ان مقاصد کے سوا کسی اور مقصد کے لیے کتا رکھنے کی وجہ سے یومیہ ایک قیراط ثواب میں کمی واقع ہوتی ہے۔
2.قیراط ایک چھوٹا سا وزن ہے جو ایک ماشہ یا اس سے کم ہوتا ہے جبکہ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازے میں شرکت کی ترغیب میں اس کی مقدار احد پہاڑ کے برابر بیان فرمائی ہے۔
اس حدیث میں مذکور قیراط سے کیا مراد ہے؟ اس کی بابت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وضاحت نہیں ملتی‘ لہٰذا اس سے کوئی سا بھی وزن مراد لیا جائے ایک مسلمان کے لیے باعث حسرت و ندامت ہے کہ روزانہ اس کے اجر و ثواب میں سے احد پہاڑ کے برابر یا ایک قیراط معروف وزن کے برابر ثواب کم کر دیا جائے۔
واللّٰہ أعلم۔