وعن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: أصبنا سبايا يوم أوطاس لهن أزواج؛ فتحرجوا فأنزل الله تعالى: «والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم» أخرجه مسلم.
سیدنا ابو سعيد خدرى رضی اللہ عنہ سے روايت ہے كہ اوطاس کے دن کچھ لونڈیاں ہمارے ہاتھ لگیں جن کے شوہر زندہ تھے۔ مسلمانوں نے ان کے خاوندوں کی موجودگی کو باعث حرج سمجھا تو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم»” تم پر خاوند والی عورتیں حرام ہیں، مگر وہ جن کے تم مالک ہوئے ہو۔“(مسلم)[بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1108]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الرضاع، باب جواز وطيء المسبية بعد الاِ ستبراء...، حديث:1456.»
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1108
تخریج: «أخرجه مسلم، الرضاع، باب جواز وطيء المسبية بعد الاِ ستبراء...، حديث:1456.»
تشریح: 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنگ میں جو عورتیں گرفتار ہو جائیں ان سے لطف صحبت اٹھایا جا سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ استبرائے رحم کے لیے ایک حیض انتظار کیا جائے‘ اگر حاملہ نہیں تو اسی وقت سے اور اگر حاملہ ہے تو وضع حمل کے بعد اس سے مباشرت کی جا سکتی ہے‘ یہ ضروری نہیں کہ وہ مسلمان بھی ہوں۔ 2. باقاعدہ سرکاری تقسیم کے بعد جو لونڈی جس کے حصے میں آئے وہ اس سے بعینہ اسی طرح لطف اٹھا سکتا ہے جس طرح اپنی بیوی سے لطف اندوز ہو تا ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1108