وعن عرفجة بن شريح رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «من أتاكم وأمركم جميع يريد أن يفرق جماعتكم فاقتلوه» . أخرجه مسلم.
سیدنا عرفجہ بن شریح کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ” جو شخص تمہارے پاس آئے حالانکہ تم ایک امیر پر متفق ہو اور وہ تمہاری جماعت میں تفریق پیدا کرنا چاہتا ہو تو اسے قتل کر دو۔“(صحیح مسلم)[بلوغ المرام/كتاب الجنايات/حدیث: 1026]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الإمارة، باب حكم من فرق أمر المسلمين وهو مجتمع، حديث:1852.»
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1026
تخریج: «أخرجه مسلم، الإمارة، باب حكم من فرق أمر المسلمين وهو مجتمع، حديث:1852.»
تشریح: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جب سب مسلمان ایک شخص کو اپنا خلیفہ و حاکم مقرر کر لیں‘ پھر جو مسلمانوں کے مابین تفریق و تشتت کے لیے سرگرمی دکھلائے اور ان کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کرے‘ وہ واجب القتل ہے۔
راویٔ حدیث: «حضرت عرفجہ بن شُرَیْح رضی اللہ عنہ» ”عین“ پر فتحہ‘ ”فا“ پر فتحہ اور ”را“ ساکن ہے۔ (اور شُرَیح تصغیر کے ساتھ ہے) بعض نے ان کے باپ کا نام صریح‘ طریح‘ شریک یا ذریح وغیرہ بھی ذکر کیا ہے۔ اشجع قبیلے سے ہونے کی وجہ سے اشجعی کہلائے۔ مشہور صحابی ہیں۔ کوفہ میں سکونت اختیار کی۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1026