الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


بلوغ المرام
كتاب الجنايات
جنایات ( جرائم ) کے مسائل
4. باب قتال أهل البغي
4. باغی لوگوں سے جنگ و قتال کرنا
حدیث نمبر: 1024
وعن أم سلمة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏تقتل عمارا الفئة الباغية» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الجنايات/حدیث: 1024]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الفتن، باب لا تقوم الساعه حتي يمر الرجل بقبر الرجل...، حديث:2916.»

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 1024 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1024  
تخریج:
«أخرجه مسلم، الفتن، باب لا تقوم الساعه حتي يمر الرجل بقبر الرجل...، حديث:2916.»
تشریح:
جمہور علماء کی رائے ہے کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو جنگ صفین کے روز حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں نے قتل کیا ہے اور یوں وہ اصحابِ معاویہ کو الفئۃ الباغیۃ کا مصداق قرار دے کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کا برسرحق ہونا اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے خطائے اجتہادی کا صادر ہونا تسلیم کرتے ہیں‘ یعنی ان کا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ قتال خطائے اجتہادی کی وجہ سے تھا جو عنداللہ مؤاخذے کی بجائے اجر ہی کا مستحق ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں دوسری رائے یہ ہے کہ حضرت علی اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہما کو آپس میں لڑانے والا وہی باغیوں کا گروہ تھا جس نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کیا تھا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں باغیوں کا وہ گروہ موجود تھا اور حضرت عمار بن یاسر بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں موجود تھے۔
دوران جنگ میں اسی باغی گروہ نے‘ جو مسلمانوں کو آپس میں الجھا کر ہی رکھنا چاہتا تھا‘ حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو بھی قتل کر دیا‘ تاہم دلائل کے اعتبار سے جمہور علماء ہی کی رائے راجح معلوم ہوتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
(تفصیل کے لیے دیکھیے: مجموعۃ الفتاویٰ‘ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ: ۲ /۵۲۶. ۵۳۷. فتح الباری: ۱ /۷۰۱‘ مطبوعہ دارالسلام‘ تحت حدیث: ۴۴۷)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1024