الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مختصر صحيح مسلم
حج کے مسائل
17. حج کا تلبیہ مکہ سے پکارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 660
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام باندھے ہوئے حج مفرد کو آئے، (شاید ان کا اور بعض صحابہ کا احرام ایسا ہی ہو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو قارن تھے) اور ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا عمرہ کے احرام کے ساتھ آئیں، یہاں تک کہ جب (مقام) سرف میں پہنچے تو ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا حائضہ ہو گئیں۔ پھر جب ہم مکہ میں آئے اور کعبہ کا طواف کیا اور صفا اور مروہ کی سعی کی، تو ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا کہ جس کے ساتھ ہدی (قربانی کا جانور) نہ ہو وہ احرام کھول ڈالے (یعنی حلال ہو جائے) تو ہم نے کہا کہ کیسا حلال؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مکمل حلال ہو جانا، تو پھر ہم نے احرام بالکل کھول دیا۔ راوی نے کہا کہ پھر ہم نے اپنی عورتوں سے جماع کیا، خوشبو لگائی اور کپڑے پہنے اور اس وقت ہمارے اور عرفہ میں چار راتوں کا فرق باقی تھا۔ پھر ترویہ کے دن (یعنی ذوالحجہ کی آٹھویں تاریخ) کو (حج کیلئے) احرام باندھا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو انہیں روتے ہوئے پایا، تو پوچھا کہ تمہیں کیا ہوا ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں حائضہ ہو گئی ہوں اور لوگ احرام کھول چکے ہیں، اور میں نہ تو احرام کھول سکی، نہ طواف کر سکی، اب لوگ حج کو جا رہے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو ایک چیز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم کی سب بیٹیوں پر لکھ دی ہے، پس تم غسل کرو (یعنی احرام کے لئے) اور حج کا احرام باندھ لو تو انہوں نے ایسا ہی کیا اور وقوف کی جگہوں میں وقوف کیا، یہاں تک کہ جب پاک ہوئیں تو بیت اللہ اور صفا و مروہ کا طواف کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم حج اور عمرہ دونوں سے حلال ہو گئیں تو انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں اپنے دل میں ایک بات پاتی ہوں کہ میں نے طواف (یعنی طواف قدوم) نہیں کیا جب تک حج سے فارغ نہ ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عبدالرحمن رضی اللہ عنہ (بن ابی بکر رضی اللہ عنہ)! ان کو تنعیم میں لے جا کر عمرہ کرا لاؤ۔ یہ معاملہ اس شب کو ہوا جب محصب میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 660]