سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ انصاری صحابی آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور پھر واپس جانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اے انصاری بھائی! میرا بھائی سعد کیسا ہے؟ اس نے عرض کیا کہ اچھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کون ان کی عیادت کرتا ہے؟ (یہ کہہ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے اور ہم سے زیادہ آدمی تھے، نہ ہمارے پاس جوتے تھے اور نہ موزے اور نہ ٹوپیاں اور نہ کرتے (یہ کمال زہد تھا صحابہ کا اور دنیا سے بیزاری تھی) اور ہم اس کنکریلی زمین میں چلے جاتے تھے یہاں تک کہ ان تک پہنچے۔ اور جو لوگ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے پاس تھے وہ ہٹ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ لوگ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے تھے ان کے پاس گئے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 451]