41. اللہ تعالیٰ کے فرمان ((لا ترفعوا اصواتکم ....)) کے متعلق (تفسیر سورۃ الحجرات)۔
حدیث نمبر: 2166
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ جب یہ آیت ”اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی آواز سے بلند مت کرو ........ آخر تک“ نازل ہوئی تو سیدنا ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں بیٹھ رہے اور کہنے لگے کہ میں تو جہنمی ہوں (کیونکہ ان کی آواز بہت بلند تھی اور وہ انصار کے خطیب تھے، اس لئے وہ ڈر گئے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنا چھوڑ دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اے ابوعمرو! ثابت کا کیا حال ہے کیا بیمار ہو گیا ہے؟ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ میرا ہمسایہ ہے، میں نہیں جانتا کہ وہ بیمار ہے۔ پھر سیدنا رضی اللہ عنہ سعد سیدنا ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے بیان کیا کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا تو سیدنا ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ آیت اتری اور تم جانتے ہو کہ میری آواز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اونچی ہے، (اس لئے) میں تو جہنمی ہوں۔ پھر سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں، بلکہ وہ جنتی ہے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2166]