الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مختصر صحيح مسلم
نیکی اور سلوک کے مسائل
2. والدین سے نیکی کرنا (نفلی) عبادت سے مقدم ہے۔
حدیث نمبر: 1755
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گود میں کسی بچے نے بات نہیں کی سوائے تین بچوں کے۔ ایک عیسیٰ علیہ السلام دوسرے جریج کا ساتھی۔ اور جریج نامی ایک شخص عابد تھا، اس نے ایک عبادت خانہ بنایا اور اسی میں رہتا تھا۔ وہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں آئی اور اسے بلایا کہ اے جریج! تو وہ (دل میں) کہنے لگا کہ یا اللہ میری ماں پکارتی ہے اور میں نماز میں ہوں (میں نماز پڑھے جاؤں یا اپنی ماں کو جواب دوں)؟ آخر وہ نماز ہی میں رہا تو اس کی ماں واپس چلی گئی۔ پھر جب دوسرا دن ہوا تو وہ پھر آئی اور پکارا کہ اے جریج! وہ بولا کہ اے اللہ! میری ماں پکارتی ہے اور میں نماز میں ہوں، آخر وہ نماز میں ہی رہا پھر اس کی ماں تیسرے دن آئی اور بلایا لیکن جریج نماز ہی میں رہا تو اس کی ماں نے کہا کہ یااللہ! اس کو اس وقت تک نہ مارنا جب تک یہ فاحشہ عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے (یعنی ان سے اس کا سابقہ نہ پڑے)۔ پھر بنی اسرائیل نے جریج کا اور اس کی عبادت کا چرچا شروع کیا اور بنی اسرائیل میں ایک بدکار عورت تھی جس کی خوبصورتی سے مثال دیتے تھے، وہ بولی اگر تم کہو تو میں جریج کو آزمائش میں ڈالوں۔ پھر وہ عورت جریج کے سامنے گئی لیکن جریج نے اس کی طرف خیال بھی نہ کیا۔ آخر وہ ایک چرواہے کے پاس گئی جو اس کے عبادت خانے میں آ کر پناہ لیا کرتا تھا اور اس کو اپنے سے صحبت کرنے کی اجازت دی تو اس نے صحبت کی جس سے وہ حاملہ ہو گئی۔ جب بچہ جنا تو بولی کہ بچہ جریج کا ہے۔ لوگ یہ سن کر اس کے پاس آئے، اس کو نیچے اتارا، اس کے عبادت خانہ کو گرایا اور اسے مارنے لگے۔ وہ بولا کہ تمہیں کیا ہوا؟ انہوں نے کہا کہ تو نے اس بدکار عورت سے زنا کیا ہے اور اس نے تجھ سے ایک بچے کو جنم دیا ہے۔ جریج نے کہا کہ وہ بچہ کہاں ہے؟ لوگ اس کو لائے تو جریج نے کہا کہ ذرا مجھے چھوڑو میں نماز پڑھ لوں۔ پھر نماز پڑھی اور اس بچہ کے پاس آ کر اس کے پیٹ کو ایک ٹھونسا دیا اور بولا کہ اے بچے تیرا باپ کون ہے؟ وہ بولا کہ فلاں چرواہا ہے۔ یہ سن کر لوگ جریج کی طرف دوڑے اور اس کو چومنے چاٹنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم تیرا عبادت خانہ سونے اور چاندی سے بنائے دیتے ہیں۔ وہ بولا کہ نہیں جیسا تھا ویسا ہی مٹی سے پھر بنا دو۔ تو لوگوں نے بنا دیا۔ (تیسرا) بنی اسرائیل میں ایک بچہ تھا جو اپنی ماں کا دودھ پی رہا تھا کہ اتنے میں ایک بہت عمدہ جانور پر خوش وضع، خوبصورت سوار گزرا۔ تو اس کی ماں اس کو دیکھ کر کہنے لگی کہ یا اللہ! میرے بیٹے کو اس سوار کی طرح کرنا۔ یہ سنتے ہی اس بچے نے ماں کی چھاتی چھوڑ دی اور سوار کی طرف منہ کر کے اسے دیکھا اور کہنے لگا کہ یااللہ! مجھے اس کی طرح نہ کرنا۔ اتنی بات کر کے پھر چھاتی میں جھکا اور دودھ پینے لگا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گویا میں (اس وقت) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی کو چوس کر دکھایا کہ وہ لڑکا اس طرح چھاتی چوسنے لگا۔ پھر ایک لونڈی ادھر سے گزری جسے لوگ مارتے جاتے تھے اور کہتے تھے کہ تو نے زنا کیا اور چوری کی ہے۔ وہ کہتی تھی کہ مجھے اللہ تعالیٰ ہی کافی ہے اور وہی میرا وکیل ہے۔ تو اس کی ماں نے کہا کہ یا اللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح نہ کرنا۔ یہ سن کر بچے نے پھر دودھ پینا چھوڑ دیا اور اس عورت کی طرف دیکھ کر کہا کہ یا اللہ مجھے اسی لونڈی کی طرح کرنا۔ اس وقت ماں اور بیٹے میں گفتگو ہوئی تو ماں نے کہا کہ او سرمنڈے! جب ایک شخص اچھی صورت کا نکلا اور میں نے کہا کہ یا اللہ! میرے بیٹے کو ایسا کرنا تو تو نے کہا کہ یا اللہ مجھے ایسا نہ کرنا اور لونڈی جسے لوگ مارتے جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تو نے زنا کیا اور چوری کی ہے تو میں نے کہا کہ یا اللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح کا نہ کرنا تو تو کہتا ہے کہ یا اللہ مجھے اس کی طرح کرنا (یہ کیا بات ہے)؟ بچہ بولا، وہ سوار ایک ظالم شخص تھا، میں نے دعا کی کہ یا اللہ مجھے اس کی طرح نہ کرنا اور اس لونڈی پر لوگ تہمت لگاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تو نے زنا کیا اور چوری کی ہے حالانکہ اس نے نہ زنا کیا ہے اور نہ چوری کی ہے تو میں نے کہا کہ یا اللہ مجھے اس کی مثل کرنا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 1755]