ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حطیم دیوار کی بابت پوچھا کہ کیا وہ بھی کعبہ میں سے ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ میں نے عرض کہ پھر ان لوگوں نے اس کو کعبہ میں کیوں نہ داخل کیا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری قوم کے پاس خرچ کم ہو گیا تھا (اس سبب سے انہوں نے داخل نہیں کیا)۔“ میں نے عرض کی کہ دروازہ کی کیا کیفیت ہے؟ اس قدر اونچا کیوں ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تمہاری قوم نے اس لیے کیا کہ جس کو چاہیں کعبہ کے اندر داخل کریں اور جس کو چاہیں روک دیں اور اگر تمہاری قوم کا زمانہ جاہلیت سے قریب تر نہ ہوتا اور مجھے اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ ان کے دلوں کو برا معلوم ہو گا تو میں ضرور حطیم کو کعبہ میں داخل کر دیتا اور اس کا دروازہ زمین سے ملا دیتا (یعنی چوکھٹ نیچی کر دیتا)۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 800]