سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں جو شخص کوئی خواب دیکھتا تھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتا تھا تو مجھے بھی آرزو ہوئی کہ میں بھی کوئی خواب دیکھوں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کروں اور میں نوجوان تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مسجد میں سویا کرتا تھا چنانچہ میں نے (ایک دن) خواب میں دیکھا گویا کہ دو فرشتوں نے مجھے پکڑا ہے اور مجھے دوزخ کی طرف لے گئے تو یکایک (میں دیکھتا ہوں کہ) وہ ایسی پیچ دار بنی ہوئی ہے جیسے کنواں اور اس کے دو کھمبے ہیں۔ اس میں کچھ لوگ ہیں جن کو میں نے پہچان لیا۔ پس میں کہنے لگا کہ دوزخ سے میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر ہمیں ایک اور فرشتہ ملا اور اس نے مجھ سے کہا کہ تم ڈرو نہیں۔ اس خواب کو میں نے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا (جو کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی ہمیشرہ تھیں) سے بیان کیا اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عبداللہ کیا ہی اچھا آدمی ہے، کاش! تہجد پڑھتا ہوتا۔“ تو اس کے بعد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما رات کو بہت کم سوتے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 591]