الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سلسله احاديث صحيحه
الزكاة والسخاء والصدقة والهبة
زکوۃ، سخاوت، صدقہ، ہبہ
607. صدقے میں اعلیٰ چیزیں پیش کی جائیں صدقہ کرتے وقت قرابتداروں کو ترجیح دی جائے
حدیث نمبر: 913
- (أرى أن تجعلَها في الأقرَبِينَ).
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ کے انصاریوں میں کھجور کے باغات کے اعتبار سے سب سے زیادہ مالدار تھے اور انہیں اپنے مالوں میں سب سے زیادہ پسندیدہ بیرحا (نامی باغ) تھا، یہ مسجد نبوی کے بلکل سامنے تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں تشریف لے جاتے اور باغ میں موجود خوش گوار پانی پیتے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکو گے، تاآنکہ تم اپنی پسندیدہ چیزیں خرچ کرو (سورۂ آل عمران: ۹۲) تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے آپ پر یہ آیت نازل فرمائی تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکو گے، تا آنکہ تم اپنی پسندیدہ چیزیں خرچ کرو اور مجھے اپنے مالوں میں سے سب سے زیادہ محبوب چیز بیرحا (باغ) ہے، میں اسے اللہ کے لیے صدقہ کرتا ہوں۔ میں اللہ تعالیٰ سے اس کے اجر و ثواب کی اور اس کے پاس اس کے ذخیرہ ہونے کی امید رکھتا ہوں، پس آپ اللہ کی طرف سے عطا کئے گئے فہم کے مطابق جہاں مناسب سمجھیں، اسے خرچ کر دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: واہ واہ! یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے، یہ تو بڑا نفع بخش ہے! تم نے جو کچھ کہا ہے، میں نے سن لیا ہے۔ میری رائے یہ ہے کہ تم اسے اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کر دو۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزكاة والسخاء والصدقة والهبة/حدیث: 913]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3982

قال الشيخ الألباني:
- (أرى أن تجعلَها في الأقرَبِينَ) .
‏‏‏‏_____________________
‏‏‏‏
‏‏‏‏أخرجه البخاري (1461) ، ومسلم (3/79) ، وأحمد (3/141و256) من طريق إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة أنه سمع أنس بن مالك رضي الله عنه يقول:
‏‏‏‏كان أبو طلحة أكثر الأنصار بالمدينة مالاً من نخل، وكان أحب أمواله إليه بيرحاء، وكانت مستقبلة المسجد، وكان رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يدخلها ويشرب من ماء فيها طيب. قال أنس:
‏‏‏‏فلما أنزلت هذه الآية: (لن تنالوا البز حتى تنفقوا مما تحبون) ؛ قام أبو طلحة إلى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فقال: يا رسول الله! إن الله تبارك وتعالى يقول: (لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون) ؛ وإن أحب أموالي إلي بيرحاء، وإنها صدقة لله، أرجو بِرَّها وذُخْرَها عند الله، فضعها يا رسول الله حيث أراك الله.
‏‏‏‏قال: فقال رسول الله- صلى الله عليه وسلم -:
‏‏‏‏"بخ، ذلك مال رابح، ذلك مال رابح! وقد سمعت ما قلت، وإني أرى ... " فذكر الحديث.
‏‏‏‏__________جزء : 7 /صفحہ : 1710__________
‏‏‏‏
‏‏‏‏وقد توبع إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة عن أنس نحوه مختصراً ومطولاً، وهو مخرج في "صحيح أبي داود" (1482) . * ¤