انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا حارثہ بن سراقہ رضی اللہ عنہ جاسوسی کے لیے نکلے، اچانک ایک تیر لگا اور وہ شہید ہو گئے۔ ان کی ماں نے کہا: اے اللہ کے رسول (23-المؤمنون:1)! آپ جانتے ہیں کہ حارثہ کا میرے ہاں کیا مقام تھا، اگر وہ جنت میں ہے تو میں صبر کرتی ہوں، وگرنہ آپ دیکھیں گے کہ میں (اس کی جدائی پر) کیا کرتی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ام حارثہ! جنت ایک نہیں ہے، بلکہ کئی جنتیں ہیں اور (تیرا بیٹا) حارثہ جنت کے افضل حصے میں یا جنۃ الفردوس میں ہے۔“ [سلسله احاديث صحيحه/الجنة والنار/حدیث: 3953]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 811
قال الشيخ الألباني:
- " الحسن مني والحسين من علي ". _____________________ أخرجه أبو داود (2 / 186) وأحمد (4 / 132) وابن عساكر (4 / 258 / 2) من طريق بقية حدثنا بجير بن سعد عن خالد بن معدان قال: " وفد المقدام بن معدي كرب وعمرو بن الأسود إلى معاوية، فقال معاوية للمقدام: أعلمت أن الحسن بن علي توفي؟ فرجع المقدام، فقال له معاوية: أتراها مصيبة؟ فقال: ولم لا أراها مصيبة، وقد وضعه رسول الله في حجره وقال ... " فذكره. __________جزء : 2 /صفحہ : 450__________ قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله ثقات، وقال المناوي: " قال الحافظ العراقي: وسنده جيد، وقال غيره: فيه بقية صدوق له مناكير وغرائب وعجائب ". قلت: ولا منافاة بين القولين، فإن بقية إنما يخشى من تدليسه وهنا قد صرح بالتحديث كما رأيت وهو في رواية أحمد. ¤