2516. شراب ام الخبائث ہے، ایک آدمی نے زنا، قتل اور خنزیر کے گوشت سے بچنے کے لیے شراب پی لی، لیکن . . .
حدیث نمبر: 3871
-" إن ملكا من بني إسرائيل أخذ رجلا، فخيره بين أن يشرب الخمر أو يقتل صبيا أو يزني أو يأكل لحم الخنزير أو يقتلوه إن أبى، فاختار أن يشرب الخمر وإنه لما شربها لم يمتنع من شيء أرادوه منه، وأن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لنا حينئذ: ما من أحد يشربها فتقبل له صلاة أربعين ليلة، ولا يموت وفي مثانته منها شيء إلا حرمت عليه الجنة، وإن مات في الأربعين مات ميتة جاهلية".
سالم بن عبداللہ بن عمر اپنے باپ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیق، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما اور دوسرے صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ایک مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے، وہ سب سے بڑے گناہوں کا تذکرہ کرنے لگے۔ لیکن ان کے پاس کوئی ایسی علمی بات نہ تھی، جس پر موضوع ختم ہو سکے۔ پس انہوں نے مجھ ( عبداللہ) کو سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، تاکہ میں ان سے اس کے بارے میں سوال کر سکوں۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ سب سے بڑا گناہ شراب نوشی ہے۔ میں ان کے پاس واپس آیا اور انہیں یہ بات بتلائی، لیکن انہوں نے اس بات کو تسلیم نہ کیا اور وہ سارے اٹھ کھڑے ہوئے، سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے گھر پہنچے۔ اب کی بار انہوں نے تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہوئے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنو اسرائیل کے ایک بادشاہ نے ایک آدمی کو پکڑا اور اسے شراب پینے، بچے کو قتل کرنے، زنا کرنے اور خنزیر کا گوشت کھانے میں اختیار دیتے ہوئے کسی (ایک جرم کا ارتکاب کرنے پر مجبور کیا)، وگرنہ اسے قتل کر دیا جائے گا۔ اس نے شراب پی لی۔ لیکن جب شراب پی تو وہ ان تمام جرائم سے نہ رک سکا جو وہ اس سے چاہتے تھے۔“ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا تھا: ”جو آدمی شراب پیئے گا، چالیس دن اس کی نماز قبول نہ ہو گی، جو آدمی اس حال میں مرے گا کہ اس کے مثانے میں کچھ شراب ہو تو اس پر جنت حرام ہو گی اور اگر وہ (شراب نوشی کے بعد) چالیس دنوں کے اندر اندر مر گیا تو وہ جاہلیت والی موت مرے گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات/حدیث: 3871]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2695
قال الشيخ الألباني:
- " إن ملكا من بني إسرائيل أخذ رجلا، فخيره بين أن يشرب الخمر أو يقتل صبيا أو يزني أو يأكل لحم الخنزير أو يقتلوه إن أبى، فاختار أن يشرب الخمر وإنه لما شربها لم يمتنع من شيء أرادوه منه، وأن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لنا حينئذ: ما من أحد يشربها فتقبل له صلاة أربعين ليلة، ولا يموت وفي مثانته منها شيء إلا حرمت عليه الجنة، وإن مات في الأربعين مات ميتة جاهلية ". _____________________ أخرجه الطبراني في " الأوسط " (رقم - 357 - مصورتي) والحاكم (4 / __________جزء : 6 /صفحہ : 438__________ 147) من طريق سعيد بن أبي مريم قال: أنبأنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي قال: أخبرنا داود ابن صالح عن سالم بن عبد الله بن عمر عن أبيه: أن أبا بكر الصديق وعمر بن الخطاب وناسا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم جلسوا بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فذكروا أعظم الكبائر، فلم يكن عندهم فيها علم [ ينتهون إليه] ، فأرسلوني إلى عبد الله بن عمرو بن العاص أسأله عن ذلك، فأخبرني: إن أعظم الكبائر شرب الخمر. فأتيتهم فأخبرتهم، فأنكروا ذلك، ووثبوا إليه جميعا، [حتى أتوه في داره] فأخبرهم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فذكره. وقال الطبراني: " لا يروى عن عبد الله بن عمر عن عبد الله بن عمرو إلا بهذا الإسناد، تفرد به الدراوردي ". وقال الحاكم - والزيادة له -: " صحيح على شرط مسلم "! كذا قال وفيه ما يأتي، وقال المنذري (3 / 184 ) : " رواه الطبراني بإسناد صحيح والحاكم، وقال: صحيح على شرط مسلم ". قلت : كلا، بل هو صحيح فقط، فإن داود بن صالح ليس من رجال مسلم مطلقا، ولذا قال الهيثمي (5 / 68) : " رواه الطبراني في " الأوسط "، ورجاله رجال " الصحيح " ، خلا صالح بن داود التمار، وهو ثقة ". وقد رويت القصة الأولى بين امرأة وعابد خيرته بين قتل غلام أو الزنا أو شرب الخمر، فشرب الخمر وزنى وقتل الغلام. روي مرفوعا وموقوفا، وهو المحفوظ كما بينته في تعليقي على " الأحاديث المختار " (320 و 349 - 350) . __________جزء : 6 /صفحہ : 439__________ ونحو ذلك قصة هاروت وماروت، وهي مشهورة في كتب التفسير وغيرها، ولا يصح رفعها إلى النبي صلى الله عليه وسلم كما بينته في " السلسلة الأخرى " برقم (170) . ¤