الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سلسله احاديث صحيحه
العلم والسنة والحديث النبوي
علم سنت اور حدیث نبوی
254. کیا ریاکاری کی پہچان ممکن ہے؟
حدیث نمبر: 375
-" إنكم لن تنالوا هذا الأمر بالمغالبة".
سیدنا ابن ادرع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پہرہ دے رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام کے لیے نکلے، جب مجھے دیکھا تو میرا ہاتھ بھی پکڑ لیا، پس ہم چل پڑے اور ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جو نماز میں بآواز بلند تلاوت کر رہا تھا۔ اسے دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب ہے کہ یہ ریاکاری کرنے والا بن جائے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ قرآن کی بلند آواز سے تلاوت کر رہا ہے ((بھلا اس میں کیا حرج ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ چھوڑ دیا اور فرمایا: تم اس دین کو غلبے کے ساتھ نہیں پا سکتے۔ وہ کہتے ہیں: پھر ایک رات کو ایسا ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ضرورت کے لیے نکلے، جب کہ میں ہی پہرہ دے رہا تھا، (اسی طرح) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا (اور ہم چل پڑے) اور ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جو نماز میں بآوز بلند قرآن کی تلاوت کر رہا تھا۔ اب کی بار میں نے کہا: قریب ہے کہ یہ شخص ریاکاری کرنے والا بن جائے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (میرا رد کرتے ہوئے) فرمایا: ہرگز نہیں، یہ تو بہت توبہ کرنے والا ہے۔ جب میں نے دیکھا تو وہ عبداللہ ذو النجادین تھا۔ [سلسله احاديث صحيحه/العلم والسنة والحديث النبوي/حدیث: 375]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1709

قال الشيخ الألباني:
- " إنكم لن تنالوا هذا الأمر بالمغالبة ".
‏‏‏‏_____________________
‏‏‏‏
‏‏‏‏أخرجه أحمد (4 / 337) عن هشام بن سعد عن زيد بن أسلم عن ابن الأدرع قال:
‏‏‏‏" كنت أحرس النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فخرج لبعض حاجته، قال: فرآني
‏‏‏‏فأخذ بيدي، فانطلقنا، فمررنا على رجل يصلي يجهر بالقرآن، فقال النبي صلى
‏‏‏‏الله عليه وسلم: " عسى أن يكون مرائيا "، قال: قلت: يا رسول الله يجهر
‏‏‏‏بالقرآن، قال، فرفض يدي، ثم قال: (فذكره) . قال: ثم خرج ذات ليلة وأنا
‏‏‏‏أحرسه لبعض حاجته، فأخذ بيدي، فمررنا برجل يصلي بالقرآن، قال: فقلت: عسى
‏‏‏‏أن يكون مرائيا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم : " كلا إنه أواب ". قال:
‏‏‏‏فنظرت فإذا هو عبد الله ذو النجادين ".
‏‏‏‏قلت: وهذا إسناد حسن رجاله رجال الشيخين غير هشام بن سعد وهو صدوق له أوهام
‏‏‏‏.
‏‏‏‏__________جزء : 4 /صفحہ : 285__________
‏‏‏‏
‏‏‏‏والحديث بمعنى حديث " عليكم هديا قاصدا، فإنه من يشاد هذا الدين يغلبه ".
‏‏‏‏وغيره مما في معناه، وقد خرجته في " ظلال الجنة في تخريج كتاب السنة " لابن
‏‏‏‏أبي عاصم (98) ويأتي له شاهد برقم (1760) . ¤