2144. زمین و آسمان کی ہر چیز کو علم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، ماسوائے . . .
حدیث نمبر: 3188
-" ما بين السماء إلى الأرض أحد إلا يعلم أني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا عاصي الجن والإنس".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلتے رہے، حتیٰ کہ ہم بنونجار کے ایک باغ تک جا پہنچے، اس میں ایک اونٹ تھا، جو آدمی اس باغ میں داخل ہوتا وہ اونٹ اس پر ٹوٹ پڑتا تھا، لوگوں نے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی، آپ اس کے پاس آئے اور اس کو بلایا، وہ اپنا ہونٹ زمین پر رگڑتا ہوا آیا، یہاں تک کہ آپ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لگام لاؤ۔“ آپ نے اسے لگام ڈالی اور اس کے مالک کو تھما دی، پھر، ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”زمین و آسمان کی ہر چیز جانتی ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں، ماسوائے نافرمان جنوں اور انسانوں کے۔“[سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3188]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1718
قال الشيخ الألباني:
- " ما بين السماء إلى الأرض أحد إلا يعلم أني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا عاصي الجن والإنس ". _____________________ أخرجه الدارمي (1 / 11) وابن حبان في " الثقات " كما يأتي وأحمد (3 / 310 ) من طريق الأجلح عن الذيال بن حرملة عن جابر بن عبد الله قال: " أقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى دفعنا إلى حائط في بني النجار، فإذا فيه جمل لا يدخل الحائط أحد إلا شد عليه، فذكروا ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم ، فأتاه فدعاه، فجاء واضعا مشفرة على الأرض حتى برك بين يديه، فقال: " هاتوا خطاما " فخطمه، ودفعه إلى صاحبه، ثم التفت فقال ... " فذكره. قلت: وهذا إسناد حسن، الذيال بن حرملة أورده ابن أبي حاتم (1 / 2 / 451) __________جزء : 4 /صفحہ : 295__________ من رواية جمع آخر عنه ولم يذكر فيه جرحا ولا تعديلا، وذكره ابن حبان في " الثقات " (1 / 43) وساق له هذا الحديث. والأجلح وهو ابن عبد الله الكندي صدوق كما في " التقريب ". ¤