- (إنّ أول الناس يقضى يوم القيامة عليه: رجل استشهد، فأتي به، فعرفه نعمه فعرفها. قال: فما عملت فيها؟ قال: قاتلت فيك حتى استشهدت. قال: كذبت، ولكنك قاتلت ليقال: جريءٌ؛ فقد قيل. ثم أمربه؛ فسحب على وجهه حتى ألقي في النار. ورجلٌ تعلم العلم وعلمه، وقرأ القرآن، فأتي به، فعرفه نعمه فعرفها. قال: فما عملت فيها؟ قال: تعلمت العلم وعلمته، وقرأت فيك القرآن. قال: كذبت، ولكنك تعلمت العلم ليقال: عالمٌ، وقرأت القرآن ليقال: هو قارئٌ، فقد قيل. ثم أمر به؛ فسحب على وجهه حتى ألقي في النار. ورجل وسع الله عليه، وأعطاهُ من أصناف المال كله، فأُتي به، فعرفه نعمه فعرفها، قال: فما عملت فيها؟ قال: ما تركتُ من سبيل تحبُّ أن يُنفق فيها إلا أنفقت فيها لك. قال: كذبت، ولكئك فعلت ليقال: هو جوادٌ، فقد قيل. ثم اُمر به؛ فسحب على وجهه ثم ألقي في النار).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روز قیامت جن لوگوں کا سب سے پہلے فیصلہ کیا جائے گا (وہ یہ ہیں:)(۱) وہ آدمی جو شہید ہوا، اسے لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ اپنی نعمتوں کا تعارف کرائے گا اور وہ اقرار کرے گا، پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا: تو نے کون سا عمل کیا ہے؟ وہ کہے گا: میں نے تیری خاطر لڑائی کی، حتی کہ شہید ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو جھوٹ بولتا ہے، تو اس لیے لڑا تھا تاکہ تجھے بہادر کہا جائے، اور وہ کہا جا چکا ہے، پھر اس کے بارے میں حکم ہو گا اور اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ (۲) وہ آدمی، جس نے علم سیکھا اور سکھایا اور قرآن مجید پڑھا، اسے لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ اسے اپنی نعمتوں کا تعارف کروائیں گے، وہ اقرار کرے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا: کون سا عمل کر کے آیا ہے؟ وہ کہے گا: میں نے تیری خاطر علم سیکھا اور سکھایا اور قرآن مجید پڑھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو جھوٹا ہے، تو نے تو علم اس لیے حاصل کیا تھا تاکہ تجھے عالم کہا جائے اور قرآن مجید پڑھا، تاکہ تجھے قاری کہا جائے اور وہ کہہ دیا گیا۔ پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا اور اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر آگ میں پھینک دیا جائے گا۔ (٣) وہ آدمی، جسے اللہ تعالیٰ نے رزق میں فراوانی دی اور ہر قسم کا مال عطا کیا، اس کو لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ اپنی نعمتوں کا تعارف کروائیں گے، وہ اقرار کر لے گا۔ پھر للہ تعالیٰ پوچھے گا: تو کون سا عمل کر کے لایا ہے؟ وہ کہے گا: میں نے ہر اس مصرف میں مال خرچ کیا جہاں خرچ کرنا تجھے پسند تھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو جھوٹا ہے، تو نے تو اس لیے کیا تھا کے تجھے سخی کہا جائے اور وہ کہہ دیا گیا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا اور چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان/حدیث: 2139]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3518
قال الشيخ الألباني:
- (إنّ أول الناس يقضى يوم القيامة عليه: رجل استشهد، فأتي به، فعرفه نعمه فعرفها. قال: فما عملت فيها؟ قال: قاتلت فيك حتى استشهدت. قال: كذبت، ولكنك قاتلت ليقال: جريءٌ؛ فقد قيل. ثم أمربه؛ فسحب على وجهه حتى ألقي في النار. ورجلٌ تعلم العلم وعلمه، وقرأ القرآن، فأتي به، فعرفه نعمه فعرفها. قال: فما عملت فيها؟ قال: تعلمت العلم وعلمته، وقرأت فيك القرآن. قال: كذبت، ولكنك تعلمت العلم ليقال: عالمٌ، وقرأت القرآن ليقال: هو قارئٌ، فقد قيل. ثم أمر به؛ فسحب على وجهه حتى ألقي في النار. ورجل وسع الله عليه، وأعطاهُ من أصناف المال كله، فأُتي به، فعرفه نعمه فعرفها، قال: فما عملت فيها؟ قال: ما تركتُ من سبيل تحبُّ أن يُنفق فيها إلا أنفقت فيها لك. قال: كذبت، ولكئك فعلت ليقال: هو جوادٌ، فقد قيل. ثم اُمر به؛ فسحب على وجهه ثم ألقي في النار) . _____________________ أخرجه مسلم (6/47) ، والنسائي (2/58) ، والحاكم (1/107و2/ 110) ، والبيهقي (9/168) ، وأبو نعيم في "الحلية" (2/192) ، والخطيب في "تقييد العلم " (197) ، وأحمد (2/322) كلهم من طريق سليمان بن يسار قال: تفرق الناس عن أبي هريرة، فقال له ناتل أهل الشام: أيها الشيخ! حدثنا حديثآ سمعته من رسول الله - صلى الله عليه وسلم -؟ قال. نعم، سمعت رسول الله يقول: ... فذكره. وللحديث طريق أخرى عن أبي هريرة به نحوه، وفيه قصة، وهو مخرج في " التعليق الرغيب " (1/29-30) . * ¤