الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سلسله احاديث صحيحه
المرض والجنائز والقبور
بیماری، نماز جنازہ، قبرستان
1149. مومن اور کافر کی موتوں کے منظر، عالم برزخ میں مومنوں کی ارواح کا آپس میں تعارف
حدیث نمبر: 1712
-" إذا حضر المؤمن أتته ملائكة الرحمة بحريرة بيضاء، فيقولون: اخرجي راضية مرضيا عنك إلى روح الله وريحان ورب غير غضبان، فتخرج كأطيب ريح المسك، حتى إنه ليناوله بعضهم بعضا، حتى يأتون به باب السماء، فيقولون: ما أطيب هذه الريح التي جاءتكم من الأرض! فيأتون به أروح المؤمنين، فلهم أشد فرحا به من أحدكم بغائبه يقدم عليه، فيسألونه: ماذا فعل فلان؟ ماذا فعل فلان؟ فيقولون: دعوه فإنه كان في غم الدنيا، فإذا قال: أما أتاكم؟ قالوا: ذهب به إلى أمه الهاوية. وإن الكافر إذا احتضر أتته ملائكة العذاب بمسح، فيقولون: اخرجي ساخطة مسخوطا عليك إلى عذاب الله عز وجل، فتخرج كأنتن ريح جيفة حتى يأتون به باب الأرض، فيقولون: ما أنتن هذه الريح! حتى يأتون به أرواح الكفار".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مومن کی موت کا وقت آتا ہے تو فرشتے ریشم کا سفید کپڑا لے کر آتے ہیں اور کہتے ہیں: (اے روح!) اللہ تعالیٰ کی رحم و مہربانی کی طرف اور ایسے رب کی طرف نکل جو غصے میں نہیں ہے، اس حال میں کہ تو بھی خوش ہے اور تیرا رب بھی تجھ پر خوش ہے۔ جب وہ روح نکلتی ہے تو کستوری کی پاکیزہ ترین خوشبو آتی ہے، فرشتے اسے وصول کر کے ایک دوسرے کو تھماتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ آسمان کے دراوازے تک پہنچ جاتے ہیں۔ آسمان کے فرشتے کہتے ہیں: کتنی پیاری خوشبو ہے جو زمین کی طرف سے آئی ہے۔ فرشتے اس روح کو مومنوں کی ارواح میں لے جاتے ہیں۔ اس کی آمد سے انہیں بہت خوشی ہوتی ہے جیسے پردیسی کے آنے سے ہم خوش ہوتے ہیں، پہلے سے موجود روحیں اس روح سے سوال کرتی ہیں: فلاں کیسے تھا؟ فلاں کی سنائیں؟ وہ جواب دیتی ہے: اسے چھوڑئیے، وہ تو دنیوی فکر و غم میں مبتلا تھا۔ (اور فلاں تو مجھ سے پہلے مر چکا تھا کیا اس کی روح) تمہارے پاس نہیں آئی؟ وہ کہتی ہیں: (نہیں، اور یہاں نہ پہنچنے کا مطلب یہ ہوا کہ) وہ اپنے ٹھکانے ہاویہ (جہنم) میں پہنچ چکی ہے۔ (مومن کے برعکس) جب کافر کی موت کا وقت آتا ہے تو عذاب والے فرشتے ایک ٹاٹ لے کر آتے ہیں اور کہتے ہیں: (اے روح!) اللہ کے عذاب کی طرف نکل، اس حال میں کہ تو بھی ناپسند کر رہی ہے اور تیرا رب بھی تجھ سے ناراض ہے، بہرحال وہ نکلتی ہے اور اس سے سڑی ہوئی لاش کی طرح کی بدترین بدبو آتی ہے، فرشتے اسے وصول کر کے زمیں کے دروازے پر لے جاتے ہیں اور کفار کی ارواح میں پہنچا دیتے ہیں۔ (راستے میں ملنے والے) فرشتے کہتے ہیں: کتنی بدترین بدبو ہے! [سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1712]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1309

قال الشيخ الألباني:
- " إذا حضر المؤمن أتته ملائكة الرحمة بحريرة بيضاء، فيقولون: اخرجي راضية مرضيا عنك إلى روح الله وريحان ورب غير غضبان، فتخرج كأطيب ريح المسك، حتى إنه ليناوله بعضهم بعضا، حتى يأتون به باب السماء، فيقولون: ما أطيب هذه الريح التي جاءتكم من الأرض! فيأتون به أروح المؤمنين، فلهم أشد فرحا به من أحدكم بغائبه يقدم عليه، فيسألونه: ماذا فعل فلان؟ ماذا فعل فلان؟ فيقولون : دعوه فإنه كان في غم الدنيا، فإذا قال: أما أتاكم؟ قالوا: ذهب به إلى أمه الهاوية. وإن الكافر إذا احتضر أتته ملائكة العذاب بمسح، فيقولون: اخرجي ساخطة مسخوطا عليك إلى عذاب الله عز وجل، فتخرج كأنتن ريح جيفة حتى يأتون به باب الأرض، فيقولون: ما أنتن هذه الريح! حتى يأتون به أرواح الكفار ".
‏‏‏‏_____________________
‏‏‏‏
‏‏‏‏أخرجه النسائي (1 / 260) وابن حبان (733) والحاكم (1 / 352 و 353) من
‏‏‏‏طريق قتادة عن قسامة بن زهير عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال
‏‏‏‏: فذكره. وقال الحاكم:
‏‏‏‏" صحيح الإسناد ". ووافقه الذهبي وهو كما قالوا. ¤