الزواج ، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم
شادی، بیویوں کے مابین انصاف، اولاد کی تربیت، ان کے درمیان انصاف اور ان کے اچھے نام
1068. طلاق دیتے وقت کچھ مال وغیرہ دے دینا
حدیث نمبر: 1544
-" متعها، فإنه لابد من المتاع ولو نصف صاع من تمر".
سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب سیدنا حفص بن مغیرہ رضی الله عنہ نے اپنی بیوی فاطمہ کو طلاق دی تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور (ساری بات کی وضاحت کر دی)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے خاوند سے فرمایا: ”اس کو کچھ مال وغیرہ دے کر رخصت کرو۔“ اس نے کہا: میرے پاس تو اسے دینے کے لیے کوئی چیز نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ نہ کچھ (مال دے کر اسے) فائدہ پہنچانا تو ضروری ہے۔“ پھر فرمایا: ”تو اس کو مال وغیرہ دے کر رخصت کر، اگرچہ وہ کھجور کا نصف صاع ہو۔“[سلسله احاديث صحيحه/الزواج ، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم/حدیث: 1544]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2281
قال الشيخ الألباني:
- " متعها، فإنه لابد من المتاع ولو نصف صاع من تمر ". _____________________ أخرجه البيهقي (7 / 257) من طريق علي بن عبد الصمد حدثنا أبو همام الوليد بن شجاع السكوني حدثنا مصعب بن سلام حدثنا شعبة عن عبد الله بن محمد بن عقيل عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما قال: " لما طلق حفص بن المغيرة امرأته فاطمة، فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فقال لزوجها: متعها، قال: لا أجد ما أمتعها، قال: فإنه لابد من المتاع، قال: متعها ولو نصف صاع من تمر ". __________جزء : 5 /صفحہ : 350__________ قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله كلهم ثقات رجال " التهذيب " وفي بعضهم كلام، غير علي بن عبد الصمد، وهو أبو الحسن الطيالسي يعرف بـ " علان ماغمة " ترجمه الخطيب، وقال (12 / 28) : " وكان ثقة، مات سنة تسع وثمانين ومائتين ". وتابعه محمد بن علي بن سهيل الحصيب حدثنا أبو همام الوليد بن شجاع به مختصرا. أخرجه الخطيب (3 / 71 - 72) من طريق أبي الفتح محمد بن الحسين الأزدي عنه، وقال: " قال الأزدي: لم يكن هذا الشيخ مرضيا، سرقه، هو عند علي بن أحمد بن النضر، وأصله عن شعبة باطل، إنما هو عن الحسن بن عمارة ". قلت: كذا قال الأزدي، وهو مردود بمتابعة علي بن عبد الصمد الثقة لمحمد بن علي بن سهيل الحصيب، فانتفت شبهة سرقته، واندفع إعلال الأزدي إياه بالسرقة، ولاسيما والأزدي نفسه متكلم فيه، على حفظه! ¤